3 جنوری، 2025، 11:21 PM

اسلام آباد کی امریکہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے استثنیٰ حاصل کرنے کی نئی کوشش

اسلام آباد کی امریکہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے استثنیٰ حاصل کرنے کی نئی کوشش

اسلام آباد کے باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی حکام نے ایک بار پھر پاک ایران گیس منصوبے کے حوالے سے امریکہ سے استثنی حاصل کرنے کے لئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی میڈیا نے ملک کے باخبر سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اسلام آباد ایک بار پھر پاک ایران  گیس پائپ لائن سے متعلق امریکی پابندیوں سے استثنیٰ کا خواہاں ہے۔

  مذکورہ ذرائع نے دعوی کیا کہ پاکستانی حکام ایک بار پھر ایران کے خلاف یکطرفہ امریکی پابندیوں کے اقتصادی نتائج کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ ایران سے گیس کی درآمد کے ذریعے انرجی کے بحران پر قابو پاسکیں۔
 
روزنامہ پاکستان "ڈیلی ٹائمز" نے اس سلسلے میں لکھا: حکومت کا اصرار ہے کہ ایران کے ساتھ گیس کا مشترکہ منصوبہ عوام کے لیے سستی توانائی فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا، اس لیے نئی امریکی حکومت کے ساتھ اس مسئلے کا از سر نو جائزہ لینا ضروری ہے۔

 مذکورہ اخبار نے مزید لکھا کہ ایران کو اس بات پر قائل کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں کہ دونوں ممالک تمام متعلقہ فریقوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے کوئی درمیانی راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق؛ گزشتہ پیر کو پاکستان کے وزیر پیٹرولیم نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ گیس پائپ لائن کو منصوبے کو اہم قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ توانائی کے اس منصوبے سے فائدہ اٹھانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ 

انہوں نے مشترکہ گیس پائپ لانے منصوبے سے فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں درمیانی حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی طرف بھی اشارہ کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری بات چیت جاری ہے، لیکن ہم نے بین الاقوامی پابندیوں کے نفاذ کو روکنے کے لیے بھی محتاط راستہ اپنایا ہے۔"

 حالیہ مہینوں میں، پاکستانی خبر رساں ذرائع نے دعویٰ کیا کہ تہران نے اسلام آباد کو پاکستان کے ساتھ گیس کے مشترکہ منصوبے کے حوالے سے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

 پاکستان کے سیاسی حکام اور توانائی کے ماہرین ہمیشہ اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ اسلام آباد کو تہران کی توانائی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے بحران پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔

 پاکستان کی وزارت پٹرولیم نے مارچ 2024 کے اوائل میں ایک بیان کے ذریعے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ضروری قرار دیا۔

اس بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی توانائی کمیٹی نے گوادر بندرگاہ سے پاک ایران مشترکہ سرحد تک 81 کلو میٹر طویل پائپ لائن منصوبے کی تعمیر پر اتفاق کیا ہے۔

تاہم آج تک پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین میں پائپ لائن کی تعمیر کے حوالے سے کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔

News ID 1929310

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha