مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی خبررساں ایجنسی ایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ گزشتہ رات کئے گئے فضائی حملوں میں 4 مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق 3حملوں کا نشانہ ٹی ٹی پی میڈیا سیل کے سربراہ منیب جٹ، عمر میڈیا، ان کے نائب، ابو حمزہ اور اپنے ہی دھڑے کے کمانڈر اختر محمد خلیل تھے۔حملوں کے وقت ٹی ٹی پی برمل میں بڑا اجتماع کر رہی تھی۔
پاکستانی میڈیا نے اعلان کیا کہ تازہ ترین اطلاع شدہ فضائی حملے اس دن ہوئے جب پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق کابل میں تھے اور برف پگھلانے کے لیے طالبان حکام کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
اس حملے کے خلاف کابل میں پاکستانی ناظم الامور کوطلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیاگیا تاہم پاکستان کی طرف سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہ آیا۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے اس حملے سے متعلق تین ٹویٹس کی گئیں جنھیں ترجمان عنایت اللہ خوارزمی اورذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ری ٹویٹ کیا گیا۔
اس کے مطابق افغانستان اس حملے کی مذمت کرتا ہے اور اسے جارحیت اورعالمی اصولوں کے منافی سمجھتا ہے، پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے ایسااقدام مسئلے کا حل نہیں۔افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے اور اس کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔
افغان وزارت خارجہ نے ایکس پر بیان میں کہا ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے یقیناً نتائج برآمد ہوں گے۔
پکتیکاسرحدی ڈیورنڈ لائن کے ساتھ افغانستان کا مشرقی صوبہ ہے جو پاکستان کے تین اضلاع سے متصل ہے۔
آپ کا تبصرہ