مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں 13 آبان (یوم اللہ) کے مارچ میں شریک ہزاروں شہریوں نے ایک قرار داد میں تاکید کی ہے: مزاحمت کا راستہ شہید قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس، سید حسن نصر اللہ، اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنور، سید ہاشم صفی الدین، عباس نیلفروشان اور دیگر مزاحمتی کمانڈروں کی شہادت سے شروع ہوا ہے جو قدس کی مکمل آزادی تک جاری رہے گا۔
اس قرارداد کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
1957 میں اسلامی انقلاب کے ظہور نے دنیا کو نئی امید بخشی اور استکبار مخالف لہر کے ساتھ اسلامی بیداری میں نمایاں کردار ادا کیا۔ یہ تحریک امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے فکری نظام سے وجود میں آئی تھی، جس نے شرمناک قانون کیپچولائزیشن کو ختم کر کے استکبار مخالف فکر کو مہمیز دی اور ظالم نظام کے خلاف قیام کے ذریعے دنیا بھر کے مظلوموں کی استعماری نظام مخالف جدوجہد کو ایک نئی زندگی بخشی اور عالمی معاشرے کی سیاسی زندگی میں ایک نئے باب کا آغاز بن گئی اور آج رہبر معظم انقلاب حضرت امام خامنہ ای کی قیادت میں استکبار مخالف حکمت عملی کے ساتھ ایک اعلیٰ مزاحمتی قوت کے طور پر عالمی ترقی کا مرکز اور نئے عالمی نظام میں ایک اثر انگیز کردار بن کر سامنے آئی ہے۔ اس نورانی فکر نے عالمی طاقتوں کے تسلط اور استکبار کے خلاف لڑنے اور اس پر فتح پانے کے لیے ایک کامیاب عملی نمونہ بھی پیش کیا ہے۔
13 آبان، عالمی استکبار کے خلاف ایک قومی دن ہے جو ایران کی تاریخ کے تین اہم واقعات کی یاد دلاتا ہے، جن میں بانی انقلاب اسلامی کی جلاوطنی، پہلوی رجیم کے ہاتھوں احتجاج کرنے والے طلباء کا قتل عام اور امریکی جاسوسی کے اڈے پر خط امام خمینی رح کے پیرو طالب علموں کا قبضہ شامل ہے۔
اس دن نے عالمی استکبار کے خلاف جنگ کے عروج کے طور پر انقلاب اسلامی کی فکر میں مزاحمت اور آزادی کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔
ہم، 13 آبان کے قومی مارچ کے شرکاء، خاص طور پر طلباء، اللہ کی مدد پر بھروسہ کرتے ہوئے اور "مرگ بر امریکہ" اور "ھیھات منا الذلہ" کے نعروں سے فلسطین، غزہ اور لبنان کے مظلوم عوام کی آواز کو "اللہ اکبر" اور " خامنہ ای رہبر" کی پکار کے ساتھ دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں:
1- ہم اسلامی ایران کے با بصیرت عوام "ولایت فقیہ" کو انقلاب اسلامی کے تسلسل کا ضامن اور دشمنوں کے ناپاک منصوبوں کی ناکامی کا سبب سمجھتے ہیں اور قومی وحدت و سلامتی کے تحفظ کے لئے حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی قیادت پر تاکید کرتے ہیں۔
2- ہم ایرانی غیرت مند عوام شیطان بزرگ امریکہ کو صیہونی حکومت کے جرائم میں براہ راست شریک، غزہ اور لبنان کے مظلوم عوام کے لیے ایک پاگل کتا اور شکاری بھیڑیا سمجھتے ہیں اور اس وحشی درندے کے جرائم کی مذمت کرتے ہیں۔
ہم اسلامی مزاحمتی محاذ اور عوام کے اصولی موقف کی حمایت کرتے ہیں اور صیہونیت کے حامیوں اور عالمی برادری کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی شرمناک اور مکروہ خاموشی سے باز رہیں، اور بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ اور لبنان کے عوام کے جائز موقف کی حمایت کریں۔
ہم بعض عرب حکمرانوں کی دانستہ خاموشی کو خیانت سمجھتے ہوئے تنبیہ کرتے ہیں کہ جلد یا بدیر اس شرمناک خاموشی کا دھبہ انہیں رسوا کرے گا۔
3- ہم، منطقی، عقلی اور دینی موقف اور بنیادوں پر تاکید اور اسلامی انقلاب کے اصولوں کا دفاع کرتے ہوئے نگران عدالتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ "مرجفون" اور دشمن کے آلہ کاروں کے خلاف کاروائی کریں جو اب بھی اپنی منافقانہ حرکتوں اور دھوکہ دہی کے ذریعے عوام میں بے چینی پیدا کرکے ذہنی سلامتی اور سماجی امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
4- ہم، علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کے دفاع میں صیہونی رجیم کے خلاف گذشتہ دونوں کاروائیوں کو سراہتے ہوئے مسلح افواج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غاصب رجیم کے خلاف تباہ کن آپریشن کریں کیونکہ طفل کش صیہونی رجیم کے خلاف بھرپور جواب دینا اسلامی جمہوریہ ایران کا قانونی حق ہے۔
5- ہم اسلامی ایران کے عوام دفاع مقدس کے شہداء، اسلامی مزاحمتی محاذ کے شہداء، غزہ کے شہداء اور ان کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ مزاحمت کا راستہ شہید حاج قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس، سید حسن نصر اللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار، سید ہاشم صفی الدین، عباس نیلفروشان اور مزاحمت کے دیگر کمانڈروں کی شہادت کے ساتھ شروع ہوا تھا جو قدس کی مکمل آزادی تک جاری رہے گا۔
6- ہم ایران کے عوام خدا کی مدد سے مختلف شعبوں بالخصوص سوشل میڈیا کی مدیریت اور دشمن کی نفسیاتی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے درست اور موئثر پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کی زندگی اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لئے اپنی کوششیں بروئے کار لائیں۔
والسلام علیکم و رحمه الله و برکاته
آپ کا تبصرہ