مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی مبصر اور خطے کے مسائل پر گہری نظر رکھنے والے احمد عبدالسادہ نے مہر نیوز کو لکھے گئے ایک کالم میں گذشتہ دنوں اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے پانچ اہداف کی طرف اشارہ کیا ہے۔
عبدالسادہ نے لکھا ہے کہ ایران نے وعدہ صادق 2 آپریشن میں کئی اہداف حاصل کیے ہیں۔
اول: صہیونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کی خودمختاری کو پامال کیا گیا۔ چند روز پہلے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد خطے میں طاقت کا توازن بگڑ گیا تھا۔ ایران کے گذشتہ روز حملے کے بعد طاقت کا توازن دوبارہ ایران کے حق میں بدل گیا۔
دوم: ایران نے صہیونی حکومت کو پیغام دیا کہ اس کے ہائپر سونک میزائل مقبوضہ فلسطین میں صہیونی حکومت کی تمام تنصیبات کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ آئرن ڈوم سمیت صہیونی دفاعی سسٹم ان میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ اس طرحا اگر صہیونی دوبارہ ایران پر حملے کی جسارت کریں تو اگلے مرحلے میں ایران کا حملہ صرف دفاعی مراکز تک محدود نہیں ہوگا بلکہ کابینہ کے مراکز، ادارہ جات اور حساس زیرزمین انفراسٹرکچر پر نشانے پر ہوں گے۔
سوم: لبنان پر حملے کے بعد نتن یاہو کا سر غرور سے بہت اونچا ہوگیا تھا۔ ان حملوں کا ایک مقصد نتن یاہو کے توہمات کو ختم کرنا اور غرور کا سر نیچا کرنا تھا۔ ان حملوں کے بعد لبنان کے خلاف زمینی حملے کا امکان ختم ہونے کے ساتھ غزہ کے خلاف کاروائیوں میں بھی کمی آئے گی۔
چہارم: ایران نے اچانک حملہ کرکے صہیونیوں کو سرپرائز دیا اور ثابت کردیا کہ صہیونی ایران کے بارے میں مکمل انٹیلی جنس معلومات نہیں رکھتے ہیں۔ امریکہ نے بھی آخری ایک گھنٹے میں اسرائیل کو ایرانی حملے کے بارے میں وارننگ جاری کی تھی۔ دشمن کی انٹیلی جنس ناکامی ایک اہم ہدف تھا۔
پنجم: ایران نے دنیا پر واضح کردیا کہ اسرائیل اور اس کا وزیراعظم عالمی اور خطے کے امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ ایران کا حملہ صہیونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی اور ایران کی حاکمیت کی خلاف ورزی کے بعد ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ