15 جون، 2025، 9:51 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

صہیونی حکومت کی سنگین غلطی؛ ایران نے جنگ کا توازن کیسے بدل دیا؟

صہیونی حکومت کی سنگین غلطی؛ ایران نے جنگ کا توازن کیسے بدل دیا؟

اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے صہیونی حملے کا فوری اور سخت جواب نہ صرف تل ابیب کے ایوانوں میں شدید خوف اور گھبراہٹ کا باعث بنا، بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی ایک نئے مرحلے میں داخل کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صہیونی حکومت نے امریکی حمایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کی سرزمین پر حملہ کیا، جو دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کے نزدیک ایک واضح سرخ لکیر کی خلاف ورزی تھی۔ یہ حملہ، جس میں ایرانی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا، تل ابیب کی ایک خطرناک غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔ اسرائیل نے یہ گمان کیا تھا کہ وہ لبنان کے تجربے کو دہرا کر ایران کو بھی ایک سیکیورٹی اور عسکری خلاء میں دھکیل دے گا، تاکہ ایرانی ردعمل کو یا تو روکا جاسکے یا کم از کم مؤخر کیا جاسکے۔ تاہم، ایران نے نہایت سرعت کے ساتھ عسکری قیادت میں تبدیلیاں کیں، دفاعی نظام کو فعال کیا اور دشمن کو عملی طور پر اس کی غلط فہمی کا تلخ مزہ چکھا دیا۔

فضائی محاذ پر جنگ کا نیا توازن

صہیونی حکومت کی فوجی حکمت عملی میں فضائیہ کا مرکزی کردار ہے۔ F-35 طیاروں کو اس کی سب سے بڑی برتری سمجھا جاتا تھا۔ ان طیاروں کو ناقابلِ شناسائی اور ناقابلِ شکست تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ایران کے مقامی دفاعی نظام کے ذریعے F-35 طیاروں کی سرنگونی نے نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ کے فوجی وقار پر بھی کاری ضرب لگائی۔ بین الاقوامی ذرائع، خصوصاً رشیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ ایران نے اسرائیل کے جدید ترین پانچویں نسل کے جنگی طیاروں F-35 کو مار گرایا ہے۔ یہ طیارہ جسے "ناقابلِ تعاقب" کہا جاتا تھا، ممکنہ طور پر تاریخ میں پہلی بار کسی جنگ میں تباہ ہوا ہے۔

F-35 جنگی طیارے امریکہ کی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیے ہیں، جو تین ماڈل A، B اور C پر مشتمل ہیں۔ ان میں سے B ماڈل مختصر رن وے سے اڑان اور عمودی لینڈنگ کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ C ماڈل کو طیارہ بردار بحری جہازوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے اکتوبر 2010 میں ان طیاروں کی پہلی خریداری کا معاہدہ کیا تھا، جس میں ابتدائی طور پر 19 طیارے 2.75 ارب ڈالر میں حاصل کیے گئے۔ فروری 2015 میں مزید 14 طیارے خریدے گئے، اور مجموعی طور پر اسرائیل کو 75 طیارے حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔

F-35 کی سرنگونی نے امریکہ اور اسرائیل کے عسکری بیانیے کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ محض ایک تکنیکی نقصان نہیں بلکہ نفسیاتی و اسٹریٹجک سطح پر ایک بڑی شکست ہے، جو برسوں سے قائم اس تصور کو توڑ چکی ہے کہ امریکہ کی فضائی طاقت ناقابلِ تسخیر ہے۔ ایران نے نہ صرف دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ ہر سطح پر دفاع کے لیے تیار ہے۔

ایرانی حملے صہیونی حکومت کے لئے سرپرائز

اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے صہیونی تجاوز کے جواب میں داغے گئے بیلسٹک میزائلوں نے صہیونی حکام کو مکمل طور پر حیرت میں ڈال دیا۔ مختلف رپورٹوں کے مطابق، اب تک کئی مرحلوں پر میزائل حملے میں مقبوضہ فلسطین میں متعدد مخصوص اہداف نشانہ بنائے گئے ہیں۔ اگرچہ صہیونی حکومت شدید سنسرشپ نافذ کیے ہوئے ہے، لیکن اسرائیل میں موجود بین الاقوامی میڈیا نے تباہی کی ایسی تصاویر شائع کی ہیں جو ان حملوں کی وسعت اور اثرات کو آشکار کرتی ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ صہیونی حکومت نے امریکہ کی معاونت سے مہینوں ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کی، ایران نے انتہائی کم وقت میں جوابی حملہ کر کے نہ صرف تل ابیب کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ صہیونی حلقوں میں ایرانی عسکری طاقت کا خوف بٹھا دیا۔ دفاعی و عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق، ایران کی مسلسل جوابی کارروائیوں کے نتیجے میں آئندہ چند دنوں میں تل ابیب کو بھاری نقصان ہوگا۔

دفاعی طاقت میں اضافہ ایک ناقابل انکار حقیقت

ایران کو کمزور کرنے کے لیے دشمن کے دو بڑے منصوبے رہے ہیں: لیبیا میں ہونے والے تجربے کو اپنا کر مذاکرات سے ایران کو اندر سے توڑنا اور شام کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے فوجی مداخلت و تخریب کے ذریعے ایران کو میدان جنگ میں بدل دینا۔ مغربی و عبری محاذ مسلسل اس کوشش میں ہے کہ ایران کو اس کی طاقت کے بنیادی عناصر سے محروم کر دے۔ یہی دشمن کی حکمتِ عملی ایران کو اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنی دفاعی قوت کو نہ صرف محفوظ رکھے بلکہ اسے مسلسل ترقی دے۔

سیدھے الفاظ میں، ایران کی فوجی طاقت کو اس مقام تک پہنچنا ضروری ہے کہ صہیونی حکومت دوبارہ کسی قسم کے حملے کی جرات نہ کر سکے اور ایران کے ساتھ ہمیشہ خوف و احتیاط کے اصول پر معاملہ کرے۔ ایران کے دفاعی نظام کا جدید ترین F-35 جنگی طیارے کو سرنگوں کرنا اسی دفاعی طاقت کی اہم علامت ہے۔

دوسری جانب، شہید جنرل امیر علی حاجی زادہ کی قیادت میں ایران نے حملے کی طاقت کے میدان میں بھی وہ توازن حاصل کیا جس نے خطے میں طاقت کا توازن تہران کے حق میں بدل دیا۔ امید ہے کہ ایران اسی راستے پر ثابت قدم رہے گا، اور دشمن کی ہر پیش قدمی کو پہلے سے زیادہ مؤثر انداز میں روکنے کی صلاحیت حاصل کرے گا۔

News ID 1933528

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha