مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے عراق کے تین روزہ سفر کے دوران عراقی کردستان کا بھی دورہ کیا اور اربیل اور سلیمانیہ میں عراقی کرد رہنماوں سے ملاقات کی۔
صدر پزشکیان نے سلیمانیہ میں سابق عراقی صدر اور کرد رہنما جلال طالبانی کی قبر پر حاضری دی اور عراق کے لئے ان کی خدمات کو سراہا۔
ایرانی صدر نے کرد رہنما بافل طالبانی سے ملاقات کے دروان کہا کہ ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے فورا بعد دشمنوں نے ایرانی رہنماوں کو شہید کرنے کے علاوہ ملک پر جنگ مسلط کی جس کی وجہ انقلاب اسلامی کے اہداف کے تحقق میں رکاوٹیں پیش آئیں۔ امریکہ عالمی مالک مخصوصا مسلمانوں کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ صہیونی کسی بین الاقوامی قانونی اور انسانی حقوق کے قائل نہیں ہے۔ قاتل صہیونیوں کو روکنے کے لئے مسلمان ممالک کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ایرانی صدر نے عراق اور ایران کے درمیان مشترکہ اقدار کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ کردستان کا خطہ ایران کے لئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ آج ایران اور کردستان کے درمیان اقتصادی اور سیاسی حوالے سے اچھے تعلقات ہیں۔ حالیہ سالوں کے دوران شرپسند عناصر نے دونوں کے تعلقات میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کی تاہم تہران اور اربیل نے سیکورٹی معاہدہ کرکے اس مشکل کو ختم کرلیا۔
انہوں نے دونوں کے درمیان سرحد کو پرامن بنانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر تجارتی رونق بڑھی تو سرحدیں بھی محفوظ ہوں گی۔
اس موقع پر کرد رہنما بافل طالبانی نے صدر پزشکیان کے دورہ کردستان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ عراقی کردستان کی حمایت کی ہے۔ ہم رہبر معظم انقلاب اور ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ