مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر مسعود پزشکیان نے عراق کی شیعہ تنظیموں کے رابطہ کاری فریم ورک کے ارکان سے ملاقات کے دوران بات چیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اربعین حسینی کے موقع پر عراق کی حکومت اور عوام کی مہمان نوازی اور اس یکجہتی کو دونوں ممالک کے لیے اعزاز اور باعث افتخار قرار دیا۔
انہوں نے عراقی شیعوں کے سیاسی تعامل کے لیے اس فورم میں حاصل ہونے والے نتائج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابی کی وجہ مشترکہ نقطہ نظر اور زبان ہے جب کہ آج مسلمان ایک خدا، ایک کتاب اور ایک رسول کے وجود کے باوجود تقسیم ہیں۔
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں سب کو ایک متحد نقطہ نظر اور سلوگن کے گرد جمع ہونے کی دعوت دیتا ہوں، مزید کہا کہ دشمن کی تمام تر کوشش یہی ہے کہ اسلامی معاشروں میں انتشار کے متعدد مراکز قائم کریں تاکہ ہر کوئی اپنے ساز پر خوش رہے اور معاشرے کو سرگردانی کی طرف لے جائے، جب کہ ہمارے مسئلے کا حل باہمی اتحاد و اتفاق میں مضمر ہے۔
ایرانی صدر نے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و یگانگت کو اپنے دورہ عراق کا مقصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی ممالک متحد ہو جائیں تو امریکہ، یورپ اور صیہونی رجیم مسلمانوں پر اتنی آسانی سے بمباری کرنے کی جرأت نہ کریں اور نہ ہی سے انسانی حقوق اور جمہوریت کے محافظ ہونے کا دعویٰ کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ہم اکٹھے ہیں، کوئی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی، کیونکہ اتحاد ہماری طاقت اور صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اسلامی معاشرے میں اتحاد و اتفاق روز بروز مضبوط ہوتا جائے گا۔
اس ملاقات میں عراق کی معروف شیعہ شخصیات، سید عمار حکیم، محمد شیاع السودانی، حجت الاسلام قیس خزعلی، ہادی عامری، حیدر العبادی، ابو الآلا اور ابو کرار میں سے بعض نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ