مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ اربعین حسینی کے موقع پر کربلا کی پیدل زیارت کی تاریخ صدیوں پرانی ہے تاہم گزشتہ بارہ سالوں سے اس میں نئی روح آگئی ہے۔ اربعین واک فطری طور پر ایک سیاسی تحریک ہے جو اسلام کے مفاد میں تشکیل پائی ہے۔ اس کی بنیاد عاشورا اور کربلا کی تعلیمات پر استوار ہے۔ اس سفر کے دوران اسلامی اور حسینی روایات کا جلوہ نظر آتا ہے۔ آج سیاسی، ثقافتی اور سماجی میدانوں میں اربعین کی مختلف جہتیں عالمی شکل اختیار کرچکی ہیں۔ اسلام اور تشیع مخالف میڈیا پوری کوشش کے باوجود اربعین مارچ کی عظمت کو کم کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا ہے۔
اربعین کے موقع پر عالم اسلام کے اتحاد کا شاندار مظاہرہ ہوتا ہے۔ فلسطین پر قبضے کے خواہشمند صہیونی عالم اسلام کے اس اتحاد سے خوفزدہ ہیں۔ یہی اتحاد فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی میں بہترین کردار ادا کرسکتا ہے۔
ہر سال اربعین امت مسلمہ کے اتحاد کا وسیلہ بنتا جارہا ہے۔ اہل تشیع کے ساتھ اہل سنت بھی اربعین مارچ میں شرکت کررہے ہیں۔ مارچ میں شرکت کرنے والے اہل سنت برادری سے تعلق رکھنے والے محمود رفیعی نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اربعین شیعہ اور سنی کے درمیان اتحاد کا باعث بن رہا ہے۔ اسی سے عالمی استکبار کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اربعین کے موقع پر مکتب عاشورا کی تفسیر ہوتی ہے۔ اہل سنت برادری میں اربعین مارچ میں شرکت کا رواج بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل سنت امام عالی مقام کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے مارچ میں شرکت کرتے ہیں۔ اس سال عالمی اور علاقائی حالات کی وجہ سے اس مارچ کی اہمیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
رفیعی نے مزید کہا کہ دشمن اربعین کے خلاف زور و شور سے پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ جس چیز سے دشمن کو ٹھیس پہنچتی ہے اسی کے خلاف پروپیگنڈا اور سازشیں کی جاتی ہیں۔ گرمی، وائرس اور داعش کے خطرات وہ سازشیں ہیں جو دشمن مسلمانوں کو اربعین سے دور رکھنے کے لئے کررہے ہیں۔ ہمیں ان خطرات سے کوئی ڈر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کو اربعین کی ترویج اور ترقی کے لئے پوری کوشش کرنی چاہئے کیونکہ اربعین دشمن کے مقابلے میں اہم ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ