مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دوسرے صوبوں کی طرح اصفہان میں بھی صدارتی انتخابات کے اگلے مرحلے میں عوام نے گرمجوشی کے ساتھ شرکت کی۔
سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان کے درمیان ہونے والے مقابلے میں اصفہان کے جوان اور بوڑھے خواتین اور مرد بڑھ چڑھ کر شریک ہوئے۔ جمعہ کی صبح آٹھ بجے پولنگ سٹیشنوں کے باہر عوام کی لمبی قطاریں لگیں۔
والدین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پولنگ اسٹیشنز پر حاضر ہوئے۔ مغربی ممالک کی غیر منصفانہ پابندیوں اور سیاسی دباؤ نے عوام کو میدان میں نکلنے پر مجبور کردیا۔
زندگی کے مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے ووٹنگ میں حصہ لے کر دنیا پر ایران کی عوامی ثابت کردی۔
اصفہان میں مجموعی طور پر 37 لاکھ سے زیادہ ووٹرز ہیں۔ پہلے مرحلے میں یہاں ٹرن آؤٹ کی شرح 41 فیصد رہی تھی۔ دوسرے مرحلے میں اس شرح میں اضافے کا زیادہ امکان ہے۔
صوبائی گورنر کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ اسٹیشنز پر عوام کی بھاری تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے توقع کی جارہی ہے کہ ٹرن آؤٹ زیادہ رہے گا۔
ووٹنگ میں حصہ لینے والے سبحان کاروں نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ایرانیوں کی زمہ داری ہے کہ انتخابات میں شرکت کریں۔
چار افراد پر مشتمل خاندان کے سربراہ صادق شیرودی نے کہا کہ دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ دشمنوں نے عوام کو انتخابات میں شرکت سے روکنے کے لیے سوشل میڈیا پر بہت پروپیگنڈا کیا تاہم پولنگ اسٹیشنز پر لمبی قطاریں دشمن کو ناامید کرنے کے لیے کافی ہے۔
آپ کا تبصرہ