مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے شہید امیر عبداللہیان کی مجلس ترحیم میں شرکت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم شہید امیر عبداللہیان کی خارجہ پالیسی کے شعبے میں کامیابی اور ان کارکردگی کی سطح جاننا چاہیں تو میں یہ ضرور کہوں گا کہ اس کے لئے ہمیں بہت زیادہ زیافہ تحقیق نہیں کی ضرورت ہے، بس اتنا کافی ہے کہ اس حکومت کے ابتدائی حالات اور جناب امیر عبداللہیان کی بطور وزیر خارجہ فعالیت کے آغاز کا موازنہ کا خطے کے موجودہ حالات سے کیا جائے تو واضح ہوجائے گا کہ شہید عبد اللہیان نے کس قدر اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے آغاز میں خطے کے کچھ ممالک سے ہمارے تعلقات منقطع ہو گئے تھے اور ہم کچھ ممالک کے ساتھ تناؤ کا شکار تھے لیکن آج خطے کے صرف ایک کے ہمارے ساتھ تعلقات منقطع ہیں، جنہوں نے کل ماسکو میں ہمارے ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور دو دن پہلے، تعزیت کے لئے اپنا وزیر خارجہ تہران بھیجا جو تعلقات کی بحالی کا عندیہ ہے۔
باقری کنی نے تاکید کی کہ میری رائے میں نہ صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ شہید امیر عبداللہیان ایک کامیاب وزیر اور کامیاب خارجہ پالیسی کے مالک تھے بلکہ وہ خارجہ پالیسی اور سفارت کاری کے میدان میں بھی اعلیٰ درجے کا کام وراثت میں چھوڑ گئے ہیں لہٰذا جو کوئی بھی وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں سنبھالنا چاہے گا ان کے لئے کام آسان نہیں ہوگا۔
آپ کا تبصرہ