مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، 35ویں تہران انٹرنیشنل کانفرنس کے موقع پر مزاحمتی "تحریک ترجمہ" کا اجلاس کتاب "وطن اور جلاوطنی کے ملی نغمے" کے ادبی اور حماسی پہلووں کے جائزے کے مقصد سے مصلائے امام خمینی (رح) میں منعقد ہوا
اربعین انٹرنیشنل تھنک ٹینک کے سربراہ حجۃ الاسلام ماجد منابی اور سورہ یونیورسٹی کے شعبہ ادبیات کے سربراہ محمد رضا وحیدزادہ اس اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔
"وطن اور جلاوطنی کے درد بھرے نغمے" نامی کتاب میں مزاحمتی میدان میں معاصر فلسطینی نظموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب موسیٰ بیدیج نے تالیف اور ترجمہ کی ہے اور سورہ مہر پبلشنگ ہاؤس کے تعاون سے دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے جو شاعری سے دلچسپی رکھنے والوں، بالخصوص مزاحمتی ادب کے شیدائیوں کے لئے دستیاب ہے۔
اس اجلاس میں حجت الاسلام منابی نے مزاحمتی ثقافت کو منتقل کرنے کے لئے ادب کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کے بغیر مزاحمتی ثقافت کے بارے میں بات کرنا ناممکن ہے۔ اسلامی انقلاب سے پہلے ہمیں افسانوں میں حقیقی شخصیات نظر نہیں آتی تھیں، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران لوگوں کے اندر حقیقی مزاحمتی موضوعات کو متعارف کرانے میں کامیاب رہا۔ لیکن ہم ایران سے باہر مزاحمتی مضامین برآمد کرنے میں سستی کے شکار ہوئے جب کہ دو دہائیاں قبل رہبر معظم انقلاب نے اس معاملے پر زور دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ مزاحمتی محاذ روز بروز مضبوط ہو رہا ہے، ہمیں اپنے اس دعوے پر قائم رہنا چاہیے کہ "مستقبل میں مزاحمت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی" اور اس مزاحمتی فکر کو ثقافتی اور دیگر طریقوں سے برآمد کرنا چاہیے۔
محمدرضا وحیدزادہ نے مزاحمت کے مختلف معنی اور پوری تاریخ میں مزاحمت کے ارتقاء اور مختلف جغرافیوں اور ثقافتوں میں "مزاحمت" کے معنی میں فرق کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: ایران میں، اسلامی انقلاب اور دفاع مقدس کے دوران مزاحمتی فکر اور جذبہ پروان چڑھا ہے۔ تاہم طوفان الاقصی اور آپریشن وعدہ صادق نے ایک بار پھر مزاحمت کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے ساتھ ہمارے موقف کے بارے میں فلسطینیوں کے بہت سے شکوک و شبہات کو بھی دور کر دیا۔
حجت الاسلام ماجد منادی نے "وطن اور جلاوطنی کے نغمے" نامی کتاب میں نوجوان فلسطینی شاعروں کی پہچان کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا: ہم آج بھی نظرقبانی اور محمود درویش کو عرب شاعری کے میدان میں جانتے ہیں، لیکن ہمیں ان کی شناخت حاصل کرتے ہوئے دور حاضر کے دیگر نوجوان شاعروں کی تلاش کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ