مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے عراقی کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ایران کے ساتھ کردستان کے تعلقات تاریخی، قومی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں پر مبنی ہیں اور امید ہے کہ یہ دورہ سیاسی، سیکورٹی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے میں ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایک مضبوط اور متحدہ عراق کے فریم ورک کے اندر اتحاد اور ہم آہنگی ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیح رہی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران کی کردوں کی حمایت خواہ صدام کے دور میں ہو یا پھر حلبچہ قتل عام اور داعش کے حملے کے وقت ہو،یہ ثابت کرتی ہے کہ ایران عراق اور کردستان کے برے وقتوں کا وفادار ساتھی اور دوست ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایرانی حکومت اور قوم عراق کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتی ہے، مزید کہا کہ ہمیں اپنے عراقی اور کرد بھائیوں کی خیر سگالی اور دوستی پر یقین ہے، لیکن صیہونی حکومت سمیت دشمنوں کی نفرت کو دیکھتے ہوئے، ہم عراق اور کردستان ریجن کی حکومت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ صیہونی دشمن اور انقلاب مخالف عناصر کی جانب سے ایران کے خلاف اس خطے کی سرزمین کے کسی بھی قسم کے غلط استعمال کو مکمل طور پر روکیں گے۔
صدر نے دوطرفہ سیکورٹی معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں عراقی حکومت اور کردستان ریجن کی انتظامیہ کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اس معاہدے کے مکمل اور درست نفاذ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں اور انقلاب مخالف عناصر سے پاک عراقی سرزمین ایک اہم ضرورت ہے۔
صدر رئیسی نے یہ بھی تاکید کی کہ ایران کو کردستان کے ساتھ اقتصادی تعاون اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے میں کسی قسم کی رکاوٹ درپیش نہیں ہے۔ ہم فریقین کے درمیان طویل سرحدوں کو تعلقات کی سطح کو بہتر بنانے کا ایک قیمتی موقع سمجھتے ہیں لیکن خطے میں سکیورٹی اور امن و امان کی بحالی کسی بھی قسم کے تعاون میں توسیع کی لازمی شرط ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہمیں دشمنوں اور بدخواہوں کو فریقین کے درمیان دوستانہ اور گہرے تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے، مزید کہا کہ حکام کا نقطہ نظر غیر علاقائی قوتوں کی بدنیتی سے بالاتر ہو کر ایران اور عراق کے درمیان بالعموم اور کردستان کے ساتھ خصوصی طور پر تعلقات کی ترقی کے لیے حل وضع کرنا اور اس پر عمل درآمد کے لئے جد و جہد پر مبنی ہونا چاہئے۔
اس ملاقات میں "نیچروان بارزانی" نے بھی ایرانی صدر کے ساتھ اپنی ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں کی ہمسائیگی کے دوران دینی، تاریخی اور ثقافتی مشترکات نے فریقین کے درمیان گہرے رشتے پیدا کئے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران مشکل وقت میں ایک دوست ملک کے طور پر جو ہمیشہ عراق اور کردستان کے ساتھ کھڑا رہا۔
عراقی کردستان کے سربراہ نے کردستان کی سلامتی اور بقا میں شہید قاسم سلیمانی کے کردار کو سراہتے ہوئے واضح کیا کہ جدید عراق کی بنیاد اور ایران اور عراق کے درمیان موجودہ تعلقات دوطرفہ خوشگوار تعاون کا نتیجہ ہیں۔ اس لئے کہ ایران ہمارے لیے صرف ایک پڑوسی نہیں ہے۔ اگر اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ نہ ہوتے تو آج کرد تحریک کا کیا حشر ہوتا، معلوم نہیں۔ لہذا ان تعلقات کا احترام ایک ریڈ لائنز ہے جسے ہم کبھی عبور نہیں کریں گے۔
بارزانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کرونا کے دور میں بھی ایران اور کردستان نے سرحدیں بند نہیں کیں مزید کہا کہ ایران سے ہماری توقع یہ ہے کہ وہ عراق کے مسائل کے حل اور ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک کی تعمیر کے لیے ہمارے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ہمارے ماضی کے تعلقات قابل فخر ہیں اور ہماری کوششیں ماضی سے زیادہ روشن اور بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ہیں۔
کردستان ریجن کے سربراہ نے ایران عراق سیکورٹی معاہدے کے مکمل نفاذ پر تاکید کرتے ہوئے کہا: عقل ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ہم ایک طاقتور اور دوست ملک کے ساتھ تعلقات کو ایسی حکومت کے ساتھ تعاون پر ترجیح دیں جو آج اپنی بدترین حالت میں ہے۔
آپ کا تبصرہ