مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی ذرائع نے شمالی فلسطین پر لبنان کی حزب اللہ کے تباہ کن حملوں کے اثرات اور جنگی برتری کا اعتراف کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق کہ لبنان کی سرحد پر واقع المنارہ قصبے میں کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی ہے، کیونکہ حزب اللہ کے راکٹ حملوں سے ستر فیصد عمارتیں اور مکانات تباہ ہوئے۔
چند روز قبل، یروشلم پوسٹ نے اطلاع دی تھی کہ حزب اللہ کے حملوں کے بعد، مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صیہونی آبادکاروں کا مرکزی قصبہ کریات شمعونہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
اس اخبار نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کریات شمعونہ سے بے گھر ہونے والے زیادہ تر صہیونیوں نے اس شہر میں واپس نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے، مزید لکھا ہے کہ لبنان کے ساتھ تنازعے کے بارے میں غیر یقینی کی صورتحال جتنی زیادہ رہے گی، اتنا ہی زیادہ امکان ہے کہ صہیونی اس شہر سے مستقل طور پر بھاگ جائیں گے۔
اس اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان سے روزانہ راکٹ داغے جانے کی وجہ سے صیہونی جنگی کابینہ نے لبنان کے ساتھ سرحد کے پانچ کلومیٹر کے اندر مغرب میں بحیرہ روم سے مشرق میں مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں تک 43 علاقوں کو خالی کرا لیا ہے۔
اس اخبار کے مطابق شمالی مقبوضہ فلسطین سے 60 ہزار سے زائد صہیونی بے گھر ہو چکے ہیں اور اس وقت ہوٹلوں، رشتہ داروں یا دوستوں کے ساتھ یا کرائے کے مکانوں میں رہ رہے ہیں۔
ادھر صہیونی قصبے "المطلح" کے میئر "ڈیوڈ ازولائی" کے مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ ہر دوسرے دن، ایک میزائل ایک گھر پر گرتا ہے اور خاص طور پر حزب اللہ"کارنیٹ" اینٹی ٹینک میزائل نہایت مہلک ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صہیونی بستی کے 600 رہائشی یونٹوں میں سے 130 رہائشی یونٹس کو نقصان پہنچا اور کچھ تو مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
گذشتہ چند مہینوں میں لبنان کی حزب اللہ نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی طرف سے کیے گئے بھیانک جرائم اور اس علاقے میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد، مقبوضہ علاقوں کے شمال میں اس حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
آپ کا تبصرہ