مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ کے شفاء ہسپتال کے سربراہ محمد ابوسلمیہ نے غاصب صہیونی فورسز کی جانب سے ہسپتال پر چھاپے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونیوں نے ہسپتال پر حملے کے بعد طبی آلات کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ مریضوں اور پناہ گزینوں کے علاوہ کوئی نہیں ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی اہلکار ہسپتال سے نکل گئے ہیں تاہم اسرائیلی ٹینک اور فوجی ہسپتال کا محاصرہ کئے ہوئے اطراف میں موجود ہیں۔
ابوسلمیہ نے کہا کہ صہیونی فوجیوں نے ہسپتال کے عملے کو یرغمال بناکر پوچھ گچھ کی اور دو ملازمین کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
انہوں نے ہسپتال کی حالت زار کے بارے میں کہا کہ اس عملے اور مریضوں کے دینے کے لئے صرف ایک وقت کا کھانا موجود ہے۔ ہم بین الاقوامی اداروں سے رابطہ کررہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے اور صہیونی حکومت مسلسل ہسپتال پر بمباری کررہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق اسرائیل نے بمباری کرکے شفاء ہسپتال کے آپریشن تھیٹر کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے ہسپتال کے بارے میں صہیونی دعوے کو پروپیگنڈا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ شفاء ہسپتال پر حملہ جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔
آپ کا تبصرہ