مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے کہا ہے کہ تل ابیب حکام فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی قید میں موجود صہیونیوں کی رہائی کے عوض حماس کے رہنماوں کو غزہ سے نکلنے کی اجازت دینے پر غور کررہے ہیں۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت احارونوت نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل مزاحمتی تنظیم کی ذیلی شاخ سمیت تمام اہم رہنماوں کو غزہ کی پٹی سے آزادانہ خارج ہونے کی اجازت دینے پر غور کررہا ہے جس کے جواب میں صہیونی قیدیوں کو آزاد دی جائے گی۔
عبرانی زبان کے اس اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس تجویز پر عمل درآمد سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے محاصرے میں گروپ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے بیان کردہ اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانیت سوز واقعات ناقابل قبول حد کو چھونے لگے ہیں۔ ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے ہدف میں کامیاب نہیں ہوگا لہذا تل ابیب کو اپنے موقف میں تبدیلی لانا ہوگا۔
دراین اثناء این بی سی نیوز نے کہا ہے کہ مغربی حکام کو تشویش ہے کہ غزہ کی جنگ طویل ہونے سے پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے جس سے عرب ممالک اسرائیل کے دشمن ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق جمعرات کے دن صہیونی فورسز کی وحشیانہ کاروائیوں میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق صہیونی غاصب فوج جان بوجھ کر ہسپتالوں اور دیگر مقامات کو نشانہ بنارہی ہے
آپ کا تبصرہ