مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ علاقائی دورے کے ایک حصے کے طور پر قطر کے دارالحکومت میں تھے جو پہلے ہی عراق، لبنان اور شام کا دورہ کر چکے ہیں۔
انہوں نے ہفتے کے روز اپنے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے دوران امیر عبداللہیان نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے اسرائیل کے وحشیانہ قتل عام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو علاقائی حالات خوف ناک تبدیلی کی سمت بڑھیں گے۔
انہوں نے اسرائیلی رجیم کی طرف سے روزانہ سینکڑوں فلسطینیوں کے قتل عام کو ناقابل برداشت قرار دیا۔
دریں اثنا، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ہفتے کی رات قطر کے امیر سے فون پر بات کی۔
صدر رئیسی نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے اس رجیم کی طرف سے فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے امریکا اور تل ابیب کے دیگر اتحادیوں کو بھی اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ صیہونی حکومت نے آپریشن الاقصیٰ طوفان کے جواب میں غزہ کے خلاف "طویل" جنگ کا اعلان کرتے ہوئے تین لاکھ ریزرو فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔
یہ آپریشن غزہ میں مقیم فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے گذشتہ ہفتے کے روز قابض حکومت کی فلسطینیوں کے خلاف خونریزی اور تباہی کی دہائیوں سے جاری جارحیت کے جواب میں شروع کیا تھا۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 2,329 فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں شہید جب کہ 9,714 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اس وقت تک کے اعداد و شمار ہیں کہ غزہ کی پٹی میں اب تک 420,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
423,378 آئی ڈی پیز میں سے کل 270,374 اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں اور اسکولوں میں پناہ لے چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ