12 اگست، 2023، 1:58 PM

امریکا کی مصر سے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کی درخواست؛ مصر کا امریکی مطالبہ ماننے سے انکار

امریکا کی مصر سے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کی درخواست؛ مصر کا امریکی مطالبہ ماننے سے انکار

ایک امریکی اخبار نے خبر دی ہے کہ مصری حکام نے روس کے خلاف یوکرائن کے خالی گوداموں کو بھرنے کے لیے اس ملک کو ہتھیار بھیجنے کی واشنگٹن کی درخواست کی مخالفت کی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ مصری اور امریکی حکام نے اعلان کیا ہے کہ قاہرہ نے واشنگٹن حکام کی جانب سے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق مصر کی مخالفت کی وجہ سے امریکہ کو موجودہ مشکل حالات میں روس کے خلاف یوکرین کے جوابی حملوں کے لیے ہتھیار جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ 

وال سٹریٹ جرنل نے لکھا کہ قاہرہ نے ابتدا میں ماسکو کو میزائل بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن امریکہ کے دباؤ کے باعث وہ اس سال اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گیا۔ 

امریکی وزیر دفاع سمیت اعلی حکام نے مصر سے کہا کہ وہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کرے تاکہ یوکرین کے خالی گوداموں کو بھر سکے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے یہ درخواست گذشتہ مارچ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے قاہرہ میں ملاقات کے دوران کی تھی۔ اسی دوران مصری حکام نے امریکی فریق کی درخواست سے اتفاق نہیں کیا لیکن اعلی امریکی حکام نے قاہرہ کے حکام سے اس سلسلے میں مزید ملاقاتیں کرنے کی کوشش کیں۔ 

وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ مصری حکام نے یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کی امریکی درخواستوں کی واضح طور پر مخالفت نہیں کی ہے، لیکن انہوں نے خفیہ طور پر اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ 

ادھر الٹرنیٹیو فار جرمنی پارٹی سے وابستہ بنڈسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) کے رکن سٹیفن کوٹر نے پہلے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کی جنگ میں جرمنی کی شرکت بالآخر روس کے ساتھ جرمنی کے تنازع کا باعث بن سکتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو ہتھیار بھیجنے سے اس ملک میں جنگ ختم نہیں ہوگی بلکہ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ یوکرین کو ہتھیار بھیجنا غلط اقدام ہے۔ یہ ہماری جنگ نہیں ہے اور ہمیں ان تمام مسائل سے خود کو دور رکھنا چاہیے اور پرامن منصوبوں کو مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ 

یوٹیوب پر ایک چینل کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے زور دیا کہ برلن کو ماسکو کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہیے۔ روس کے خلاف مغربی پابندیوں کے جرمنی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ 

کوٹر نے واضح کیا کہ روس اور جرمنی کے تعلقات کو تباہ کرنے سے بین الاقوامی میدان میں ہمارے ملک کی پوزیشن کمزور ہوگی۔ ہمیں اس حقیقت پر توجہ دینی چاہیے کہ روس بریکس اور افریقی ممالک کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون کرتا ہے۔ جرمن پارلیمنٹ کے اس رکن نے یوکرین میں جنگ کی حمایت میں اپنے ملک کی پالیسی پر تنقید کی۔

حال ہی میں ایسوسی ایٹڈ پریس نے دو امریکی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے 200 ملین ڈالر کے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کیا جو یوکرین کو جوابی حملوں کو جاری رکھنے میں مدد کرے گا۔ کیونکہ اگلے مورچوں پر یوکرین کے فوجیوں کو روس کے مضبوط دفاع کے خلاف اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

News ID 1918365

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha