مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے شہدائے مدافعین حرم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے ثابت کیا کہ وہ اپنے وقت کے صاحب بصیرت افراد ہیں کیونکہ انہوں نے معاشرے کی ضرورتوں کو پہچانا اور اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔
صدر مملکت نے خطے میں ایرانی افواج کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں ان افواج کی موجودگی سے سلامتی پیدا ہوئی اور جہاں کہیں اسلامی جمہوریہ ایران موجود تھا وہاں سلامتی حاصل ہوئی۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ شہیدوں کی بقا کا راز وجہ اللہ کو دیکھنا ہے اور جب تک کرہ ارض اور زمانہ باقی ہے شہدا اپنا کردار ادا کرتے ہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج جدید جاہلیت کا شکار ہیں، ایک ایسی جاہلیت جو میڈیا کی اجارہ داری سے لیس ہے۔ اور وہ قوت جو اس جدید جاہلیت کو مٹا سکت ہے اور اس کو بے نقاب کرسکتی ہے وہ شہداء کے خون کی طاقت ہے۔
شہید سردار سلیمانی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا کہ آج شہید سلیمانی کا خون دشمن کے لیے خود شہید کی ذات سے زیادہ خطرناک بن چکا ہے۔ شہداء کے لہو کا پیغام سننے کے لیے ایک ہم تن گوش ہونے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے شہداء کے خون کے پیغام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کا پیغام انصاف کے حصول، اسلامی اقدار کے تحفظ، ولی امر کی اطاعت، سلامتی، امن، ترقی اور راہ خدا میں کھڑے ہونے کا پیغام ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ شہداء کے والدین اور مائیں فخر کریں کہ یہ شہداء آپ کی گود میں پرورش پائے جو آج ہمارے معاشرے کے رول ماڈل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارے معاشرے کا روشن چہرہ وہ شخصیات شہداء ہیں جو عاشورا کے راستے پر گامزن رہے۔
صدر رئیسی نے آگے کہا کہ فاطمیون، زینبیون، حیدریون اور تمام شہداء کے پاکیزہ لہو کی ضامن خود پروردگار عالم کی ذات ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ شہداء کے والدین، بچوں اور خانوادوں نے ایک عظیم امتحان میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔انسان کو خدائی امتحان کے لیے پیدا کیا گیا ہے اور ہم سب امتحان میں مبتلاء ہیں۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دشمن کو امریکہ، غاصب صیہونی حکومت اور بے دین سرمایہ داروں کی طرف سے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے،گھروں کو تباہ کرنے اور اسلام کی عزت پر حملہ کرنے کے لئے حمایت کی جا رہی ہے۔
صدر مملکت نے تاکید کی کہ حضرت رقیہ (س) کے نام سے ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کو سکون ملتا ہے۔ ابا عبداللہ الحسین (ع) کے بچوں کے ناموں سے ہمارے بچوں کو چین ملتا ہے اور آپ شہداء کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کو کھونے کے اس امتحان میں صبر اور مزاحمت کے ساتھ کامیابی حاصل کر لی ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ آج تمام زندہ بچ جانے والوں، اہلکاروں اور اس امتحان میں مبتلاء افراد کو شہداء کے خون کے آثار و برکات کی حفاظت کے لئے اس راہ کو جاری رکھنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کے پاکیزہ خون کی برکت سے سلامتی پیدا ہوتی ہے اور اس سلامتی اور اس مقدس نظام کو برقرار رکھنا جس کے بارے میں حاج قاسم نے بجا طور پر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران حرم ہے اور اگر یہ حرم باقی رہا تو باقی عتبات عالیہ بھی باقی رہیں گے۔ اس بڑی اہمیت ہے۔ لہٰذا تمام ذمہ داران پر فرض ہے کہ وہ اس حرم کی حفاظت کریں۔
صدر رئیسی نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ کو طاقت شہداء کے خون سے نصیب ہوئی ہے۔ ہمیں اسلامی جمہوریہ کی اس طاقت کو برقرار رکھنا اور اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی شہداء کے اہل خانہ پر توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب میں مشہد مقدس میں حضرت امام رضا علیہ السلام کی تولیت کا انچارج تھا تو میں نے دیکھا کہ حضرت آغا (رہبر معظم انقلاب) اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود ان کے پاس جو تھوڑا سا وقت بچتا تھا وہ 3 سے 4 گھنٹے شہداء کے اہل خانہ سے ملتے اور ان پیاروں کی فرمائش پر عمل کرتے تھے جو کہ ہم سب کے لیے درس ہے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کے دوران شہداء کے اہل خانہ کی خدمت اسلامی انقلاب کی برکات کے محافظوں کی حیثیت سے اہم تھی، کیونکہ یہ شہداء انقلاب اسلامی کے قیام، مزاحمت اور ثقافت کے روشن نمونے ہیں اور چراغ ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہماری مستند ثقافت شہداء کے خون کی بدولت وجود میں آئی ہے اور ہماری تہذیب کی بنیاد خدا سے محبت اور وطن اور عزت کا دفاع ہے۔
صدر رئیسی نے شہداء کے خاندانوں کی تشویش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی ہمارے شہداء کی خواہش اور تحریر کے خلاف کام کرے گا اس کا عمل پائیدار نہیں ہوگا، کیونکہ اسلامی انقلاب ایک نظام ہے جس کی بنیاد حق پر ہے، اور یہ وہ حق تھا جسے شہداء نے قائم کیا اور اللہ کی مرضی حق کو برقرار رکھنا ہے۔میں شہداء کے اہل خانہ سے کہتا ہوں کہ جو بھی شہداء کے خون سے خیانت کرے گا وہ کامیاب نہیں ہوگا۔
بے پردگی کی بساط ضرور لپیٹ دی جائے گی
صدر رئیسی نے ایران کے اسلامی نظام کو شہداء کے خون کا ضامن قرار دیتے ہوئے کہا: بے پردگی کی بساط ضرور لپیٹ دی جائے گی۔ کچھ لوگ اس معاملے میں لاپرواہ ہیں انہیں سمجھانا ہوگا کہ وہ دشمن کے فریب کا شکار نہ ہوں۔ البتہ ایک محدود تعداد ان افراد کی ہے جو جان بوجھ کر بیرونی اشاروں پر منظم طریقے سے بے پردگی پھیلانے کے درپے ہیں، سو ان کا معاملہ واضح ہے۔ ان سے قانون کے مطابق برتاو ہوگا۔
صدر مملکت نے شہداء کے لواحقین کی خدمت کو حکومت کا اعزاز قرار دیتے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شہداء کے خاندانوں کے مسائل حل کیے جائیں، اگرچہ یہ عظیم خاندان اعلیٰ درجے کی تحمل مزاجی کے حامل ہیں لیکن ان کا یہ عظیم صبر و حوصلہ حکومت کو اس کی ذمہ داری ادا کرنے سے نہیں روکتا ۔
آپ کا تبصرہ