مہر خبررساں ایجنسی، صوبائی ڈیسک- مہتاب خیری؛ اصفہانی کے قصبے نائین میں امام حسین ع کا سوگ منانے کی روایت ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، شاید نائین کی سب سے بڑی روایت اس شہر کے لوگوں کی امام حسین ع سے تاریخی عقیدت میں مل سکتی ہے، کیونکہ محرم سے اگلے سال محرم تک ہفتہ وار اجتماعات کی شکل میں عزادی جاری رہتی ہے۔
نائین، اصفہان کے پرانے شہروں میں سے ایک ہے جہاں ہر سال محرم کے دوران مختلف رسومات اور ایسی ماتمی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جو دیرینہ مذہبی روایات اور جذبہ عقیدت کی آئینہ دار ہیں۔
ملک کے دیگر شہروں اور حصوں کی طرح شہر نائین میں بھی خصوصی رسومات و روایات پائی جاتی ہیں، یہ رسم ہر سال محرم کے پہلے عشرے میں کربلا کی خونی تحریک کی حفاظت کے لیے ایک خاص روحانی مزاج کے ساتھ منعقد کی جاتی ہے۔
بقیہ رپورٹ میں اس شہر کے محرم الحرام کے ماتمی رسم و رواج کے بارے میں جانیں گے۔
نائین میں ماتمی حلقہ
"حلقہ" کی روایتی رسم محرم اور صفر کے مہینوں میں منائی جاتی ہے، خاص طور پر نائین، محمدیہ، مزرعہ امام اور بافران کے محلوں میں تاسوعا اور عاشورہ کے دنوں اور راتوں میں، شکل اور مضمون کی معمولی تبدیلی کے ساتھ منائی جاتی ہے۔
اس رسم میں سوگواران ایک خاص انداز میں ڈھول بجا کر ماتم کرتے ہیں اور شہداء کی مظلومیت اور مصائب کے بارے میں پڑھے جانے والے اشعار اور نوحوں کے ساتھ عزاداری کرتے ہیں۔
"چق چقہ زنی کی رسم"
اس رسم میں ایک فرد لکڑی کے دو ٹکڑے پکڑے ہوئے جسے چق چقی کہتے ہیں، ان ٹکڑوں کو اس وقت باہم ٹکراتا ہے جب نوحہ خوان خاص روایتی نوحہ پڑھنے لگتا ہے۔
"چق چقہ" زیادہ تر اخروٹ کی لکڑی سے مختلف عمر کے افراد کے لیے مختلف سائز کے گول شکل میں 10 سے 20 سینٹی میٹر قطر کے ساتھ بنایا جاتا ہے۔
یہ لوگ زیادہ تر "کو حسین من" (میرا حسین کدھر ہے) کے شعار کے ساتھ ماتم کرتے ہیں اور ڈھول کی تھاپ پر چقہ زنی کرتے ہیں۔
"چق چقہ زنی" کی رسم نائینی قوم کی پرانی، پرکشش اور منفرد رسومات میں سے ایک ہے جو محلہ کوی سنگ اور محمدیہ کی انجمن اس شہر کے امام زادہ سلطان سید علی کے مقبرے میں محرم کے مہینے میں منعقد کرتی ہے۔
بافران کی شال زنی سوگ کا مظہر
شال زنی بافران قصبے کی عزاداری کی ایک غمناک اور موثر رسم ہے جو صرف عاشورہ کے دن منائی جاتی ہے۔ عاشورا کی دوپہر سے ایک گھنٹہ پہلے جو لوگ شالیں یا گلے میں اسکارف پہنتے ہیں، دوسرے گروہوں سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ وہ ڈھول کی آواز سنتے ہی اپنی حرکت شروع کر دیتے ہیں۔
شال زنی کا دستہ بوڑھے اور ادھیڑ عمر کے لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے جو خاص وقار اور متانت کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کے وفادار ساتھی حبیب بن مظاہر کی یاد دلاتا ہے۔
شال زنی گلے میں لٹکائی جانے والی کالی یا سبز شال کہ جس کا ایک سرا ڈھیلا ہوتا ہے تو وہ دوسری طرف کو اپنے ہاتھوں میں ایک خاص ترتیب سے نوحے کے آہنگ سے ہم آہنگ کرتے ہوئے کبھی کاندھوں پر مارتے ہیں تو اکبھی ہاتھوں میں ڈھیلا رکھتے ہیں۔
اس روایت کی بقا کا پیغام یہ ہے کہ حسینی کی محبت دلوں کو فتح کرنے میں بے مثال ہے اور گزرتے ایام کے ساتھ یہ محبت دلوں میں پہاڑ کی طرح راسخ ہے یا پھر باد نسیم جھونکے کی طرح عشق حسین کو زندہ رکھتی ہے۔
نائین کا حسینی پرسہ
پرسہ حسین ایک رسم ہے جو تاسوعا کے دن نائین کے ماتمی دستوں کی طرف سے اس طرح منائی جاتی ہے کہ ہر محلہ دوسرے محلوں میں ان لوگوں سے اظہار تعزیت کرنے کے لیے جاتا ہے جو گزشتہ سال کے محرم سے اب تک اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔ ہر سوگوار جس محلے سے ہے، اس محلے میں موجود ہوتا ہے اور لوگ اظہار تعزیت کے لیے حسینیہ میں جاتے ہیں۔ ظہر کے وقت تمام محلوں میں امام حسین (ع) اور ابوالفضل (ع) کے نام کا دسترخوان بچھتاہے۔
بافران میں قدم گاہ امام رضا (ع) پر میں لکڑی کے استعمال سے نیاز پکانا
محرم سے چند دن پہلے سے لوگ لکڑی کا ایندھن، چاول اور پھلیاں تیار کرتے ہیں اور تاسوعائے حسینی کے دن مویشیوں کو ذبح کر کےپکاتے ہیں۔ یہ رسم بافران میں نصف صدی سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔
"چاوش خانی" آغاز محرم کی نوید
"چاوش خوانی" کی رسم خشک ریگستانی علاقوں میں خاص طور پر عام ہے، اس رسم میں سوز خوان ایسے کلام پڑھتا ہے جو کربلا کے المناک واقعے کو مجسم شکل میں پیش کرتے ہیں۔
مزرعہ امام ، محمدیہ اور بافران محلے میں شبیہ خوانی اور تعزیہ خوانی
شبیہ خوانی اور تعزیہ خوانی شہر کے تین مقامات پر خصوصی جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی جاتی ہے جو کہ اپنے انداز میں منفرد اور شاندار ہے، یوم عاشور پر منعقد ہونے والی یہ تقریب انتہائی غمناک ہے اور اس غم انگیز رسم کو دیکھنے کے لیے آس پاس کے شہروں اور دیہاتوں سے گاڑیاں رکھنے والے لوگ آتے ہیں۔
آخر میں تعزیہ داری کے بعد امام حسین (ع) کے خیموں کو علامتی طور پر شمر اور فوج کی طرف سے آگ لگا دی جاتی۔
نائین میں شہدائے کربلا کی علامتی تدفین کی رسم
13 محرم کی رات کو نائین میں بنی اسد کی تعزیہ داری کا انعقاد بڑے جوش و خروش کے ساتھ کیا جاتا ہے، رسم کے آغاز میں تعزیہ داری کے مسئول بنی اسد کی کربلا میں موجودگی کا قصہ بیان کرتے ہیں اور ایک گروپ جو بنی اسد کی خواتین کا کردار ادا کرتا ہے ایک خیمے میں جمع ہو کر گریہ کرتا ہے جس پر بنی اسد کے مردوں کا گروہ بیلچہ اور کدال لے کر علامتی شہداء کے جنازوں کے گرد جمع ہوتا ہے اور غم انگیز نوحے پڑھتا ہے۔
نائین کے محلوں میں نخل برداری کی رسم
اس رسم میں کھجور کا درخت امام حسین علیہ السلام کے تابوت کی علامت ہوتا ہے اور نائین کے تاریخی محلے میں محرم کی گیارہویں تاریخ کو زینبیہ کے نام سے یہ رسم ادا کی جاتی ہے جس میں ہر محلے کے عزادار کھجور کے پودے لے کر امام زادہ سلطان سید علی علیہ السلام کے مقدس صحن کے گرد چکر لگاتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ