مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن سیاسی مقاصد کے پیش نظر رپورٹ مرتب کی ہے۔ ایرانی انسانی حقوق کونسل کے سیکریٹرل جنرل کاظم غریب آبادی نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی جانب سے جاری رپورٹ کو مسترد کیا ہے جس میں ایران میں گذشتہ سال ایران میں ہونے والے فسادات میں تشدد آمیز سلوک اختیار کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ایران پر عوامی مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف تشدد کا الزام لگایا تھا۔
کمیشن کے الزامات کے جواب میں غریب آبادی نے کہا کہ ایران نے مظاہروں کے دوران اور بعد میں انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا تھا اس کے باوجود کمیشن کا مذکورہ بیان دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ جن ملکوں نے ایران میں فسادات کو ہوا دی تھی، بعد میں وہی ممالک عدم استحکام سے دوچار ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال جو کچھ ایران میں ہوا، ان سب واقعات کو مغربی ممالک نے مالی تعاون کیا اور مغربی سیکورٹی اداروں نے میڈیا اور اسلحہ فراہم کرنے ان کو مزید تقویت دی۔ فسادات میں مختلف دہشت گروہ مخصوصا منافقین خلق ملوث تھے جن میں سے تقریبا 100 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
غریب آبادی نے کہا کہ انسٹاگرام نے اپنے صارفین کو دیسی بم اور مولوتف کوکٹل بنانے کا طریقہ سکھایا جبکہ ٹوئیٹر پر 50 ہزار سے زائد جعلی فارسی زبان صارفین نے سادہ لوح افراد کو احتجاج پر اکسایا۔ انہوں نے برطانوی حکومت کے تخریبی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لندن سے چلنے والے ادارے بی بی سی فارسی اور ایران انٹرنیشنل نے تشدد اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے وسیع پلیٹ فارم مہیا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے شدت پسندوں کے خلاف نرم ترین رویہ اختیار کرنے کی پالیسی اپنائی جس کے نتیجے سیکورٹی اداروں کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ تین مہینوں کے دوران 75 سے زائد سیکورٹی فورسز کے جوان اور بے گناہ افراد شہید اور 7000 سے زائد زخمی ہوگئے۔ 2000 سے زائد عوامی مقامات اور املاک کو دہشت گردوں نے نقصان پہنچایا۔
آپ کا تبصرہ