مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانس کے گذشتہ صدارتی انتخابات کے امیدوار ایرک زیمور نے کہا ہے کہ موجودہ بدامنی اور مظاہرے فرانس میں خانہ جنگی اور نسلی منافرت کے آغاز کی علامت ہیں۔
انہوں نے یورپ 1 ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: خانہ جنگی عوام اور حکام کے درمیان ایک تنازعہ ہے، یہ بالکل وہی جنگ ہے جو اس وقت فرانس میں جاری ہے۔
زیمور کے مطابق اس وقت "فرانس کی گلیوں میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی وجہ حکام کی امیگریشن پالیسیاں ہیں۔"
یاد رہے کہ گزشتہ منگل کو پیرس کے نواحی علاقے میں ایک 17 سالہ مراکشی نوجوان کو فرانس کی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس نے پولیس افسر کے رکنے کے حکم کو نظر انداز کیا اور اسی وجہ سے پولیس نے گولی مار دی۔
واقعے کی تصویروں اور نوجوان کو مارنے کے (وحشیانہ) انداز نے فرانس کے عوام بالخصوص سیاہ فام نوجوانوں میں واقعے کے خلاف اشتعال پیدا کیا ہے اور وہ سڑکوں پر آگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 2018 میں "پیلی جیکٹ احتجاج" کے بعد یہ بدترین بحران یے جو صدر میکرون کے دامن گیر ہوا ہے۔
رپورٹس کے مطابق نوجوان کے قتل کے مرکزی مجرم کو "غیر ارادی قتل" کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے باوجود فرانس کی حکومت اور پولیس کے پر تشدد روئے کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں میں تیزی آگئی ہے اور یہ اس وقت ملک کے مختلف شہروں میں پھیل گئے ہیں۔
فرانس کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا صارفین کی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اس واقعے کو ہوئے پانچ دن ہوچکے ہیں لیکن مظاہرین اور پولیس فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں اور مظاہرے ہنوز جاری ہیں۔
آپ کا تبصرہ