مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی فضائیہ کے سابق سربراہ جنرل الیکس گرینکوئچ نے کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں ایران کے ساتھ کسی بھی تصادم کی صورت میں واشنگٹن کو بڑا نقصان ہوگا۔ امریکہ چین پر پوری طرح نظر مرکوز کررکھی ہے۔ مشرق وسطی میں کسی بھی تصادم کی صورت میں امریکی پالیسی بری طرح متاثر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران پر ہزاروں میزائل فائر کرسکتا ہے لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ایران نے بھی جنوبی سرحدوں پر ہزاروں میزائل نصب کررکھے ہیں تاکہ امریکی جارحیت کو روکا جاسکے۔ ایران کے ساتھ کسی بھی تصادم کی صورت میں خلیج فارس چین کے تسلط میں چلا جائے گا۔ اس کے نتائج آپ خود ملاحظہ کریں۔
اسی دوران وائٹ ہاوس کے ترجمان کارن ژان پیر نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ ایران کے بارے میں ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم ایران پر دباو بڑھاتے ہوئے اپنے اتحادیوں پر توجہ مرکو ز کئے ہوئے ہیں۔ ایران کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں گذشتہ دو سالوں کے دوران 12 امریکی قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلینکن نے ایران کو جوہری مذاکرات کی ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے یورپی ممالک اور چین و روس کے ساتھ مل کر کئی مرتبہ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی لیکن ایران نے کوئی جوابی اقدام یا مذاکرات کے منطقی نتائج کے لئے سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
انہوں نے تہران کو جوہری معاہدے کی ناکامی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کا بہترین ذریعہ مذاکرات ہیں۔انہوں نے ذرائع میں جوہری معاہدے کی بحالی کے بارے میں زیرگردش خبروں کی تردید کی۔
آپ کا تبصرہ