مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ متبادل معاہدہ زیر غور نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے۔ ہم نے سفارتی راستوں کو کبھی بند نہیں کیا ہے۔ فریق ثانی کی جانب سے رسمی اور عملی جواب کا انتظار ہے۔ غیر رسمی باتیں اور ذرائع ابلاغ کی خبریں معیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوہری پروگرام کے بارے میں صدر رئیسی کی حکومت کی پالیسی واضح ہے۔ اس سلسلے میں رہبر معظم کی ہدایات، عوامی امنگوں اور ملکی مفادات کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک میں منجمد اثاثوں کی بحالی کے سلسلے میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ امریکی غیر منصفانہ مداخلت کو روکنے کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے مخصوصا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ مصر اور دیگر ممالک کے ساتھ روابط کی بحالی کا خیر مقدم کریں گے۔
انہوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی امید ظاہر کی۔ صدر رئیسی کے دورہ جنوبی امریکہ کو خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایرانی تاجروں کا اعلی وفد بھی صدر رئیسی کے ساتھ دورے میں شامل ہے۔ مستقبل قریب میں اس کے نتائج ظاہر ہوں گے۔ جنوبی ممالک کے ساتھ بہترین سیاسی تعلقات ہیں۔ صدر کے دورے سے ان میں مزید استحکام آئے گا۔
انہوں نے مشرق وسطی میں امن و امان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں بیرونی افواج کی موجودگی سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ خطے کے ممالک کو باہمی تعاون کے ذریعے امنیت کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا چاہئے اس سے بیرونی افواج کی موجودگی کا جواز بھی ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام سمیت مشرق وسطی کے مختلف علاقوں میں امریکی فوج کی موجودگی غیر قانونی ہے۔
آپ کا تبصرہ