مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صہیونی ذرائع ابلاغ نے ایرانی میزائلوں کے اسرائیل اور امریکہ کے لئے خطرے کا باعث قرار دیا ہے۔ یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ ایران نے 1980 کی دہائی سے ہی اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے پر توجہ دی ہے اور میزائلوں کی رینج بڑھانے میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔
متنوع اقسام کے میزائلوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ سب ایرانی کے اندر ہی بنائے گئے ہیں۔ اس وقت ایران ہر مختلف اقسام کے میزائل بنانے کی اپنی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔ ایرانی ماہرین سیٹلائٹ لے جانے والے میزائل اور بلیسٹک و کروز میزائل کے حوالے سے پیشرت کرنے میں مصروف ہے۔ ایرانیوں کے پاس موجود مختلف آپشنز کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کو خطرات لاحق ہیں۔
یروشلم پوسٹ نے مزید لکھا ہے کہ ایرانی میزائل عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے بارے میں معلومات بھی دستیاب ہیں۔ واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل اسٹریٹیجک سٹڈی سنٹر کے ایک رپورٹ میں ایران کے میزائل سسٹم کی صلاحیتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس رپورٹ میں درمیانی فاصلے تک مارکرنے والے میزائل عماد، قدر1، سجیل اور شہاب 3 شامل ہیں۔ علاوہ ازین مختصر فاصلے تک مارکرنے والے بلسٹیک میزائل ذوالفقار، تندر69، شہاب ایک اور دو، قائم1، فاتح 313 اور سیٹلائٹ کو لے جانے والے سفیر اور سیمرغ شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں تجربہ کرنے والے خرمشہر میزائل کی رینج 2000 کلومیٹر سے زیادہ ہے جبکہ شہاب تھری، عماد اور قدر کی رینج 1700 سے 1950 کلومیٹر تک ہے۔ سومار میزائل کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ اس کی رینج 3000 کلومیٹر ہے۔ سیٹلائٹ لے جانے والے میزائل 5000 کلومیٹر کی رینج کے حامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ایران سیمرغ، عماد، قدر اور خرمشہر جیسے میزائلوں کی رینج بڑھانے کی بھی کوشش کررہا ہے۔
یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ ایرانی میزائلوں میں دو طرح کے ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔ شہاب، عماد، قدر، خرمشہر اور قائم میزائلوں کو مائع ایندھن یعنی گیس سے چلایا جاتا ہے جبکہ سجیل، فاتح، دزفول، رعد، ذوالفقار اور تندر جیسے میزائلوں کو چلانے کے لئے ٹھوس ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹھوس ایندھن والے میزائلوں کی سرعت زیادہ ہونے کے ساتھ کم وقت میں لانچ کیا جاسکتا ہے۔
صہیونی اخبار نے ایران کو امریکہ اور اسرائیل کے لئے ایک خطرہ قرار دیا اور لکھا ہے کہ ایران اس حوالے سے مزید ترقی کررہا ہے اور اپنے میزائلوں کی ہدف کو ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت کو مزید بہتر بنارہا ہے۔ ایران طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل بنانے کی کوشش کررہا ہے جن پر ایٹمی وارہیڈ نصب کیا جاسکے گا جو کہ یقینی طور پر پریشان کن ہے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ایران نے میزائلوں کی رفتار کو بڑھادیا ہے جس کی یہ میزائل ریڈار کی نظروں سے اوجھل رہیں گے اسی طرح الیکٹرونک جنگ میں بھی اپنی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔ ایران کی ان کامیابیوں کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے اگرچہ ان خبروں کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ ایران اس موقع پر میزائلوں کی نمائش کرکے اسرائیل کی جانب سے درپیش خطرات کے پیش نظر ایک پیغام دیا ہے۔ صہیونی حکام گذشتہ کئی سالوں سے ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو صہیونی حکومت کے لئے ایک خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ مغربی ممالک نے بھی گذشتہ دو عشروں کے دوران ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کو محدود کرنے کے لئے مذاکرات کے دوران اس موضوع پر خاص توجہ دی ہے لیکن اس سلسلے میں ان کی تمام تر کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ