مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لاکھوں فرانسیسی شہری متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، دارالحکومت میں مظاہرین نے بین الاقوامی چین کی دکانوں پر دھاوا بول دیا جبکہ پیرس اوررین شہرسمیت متعدد مقامات پر مظاہرین کا جلاؤ گھیراؤ جاری ہے۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے اندازے کے مطابق مظاہرین کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز ہونے کا امکان ہے۔
وسط جنوری سے شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے 12 ویں روز پیرس میں مظاہرین نے سڑکوں پر کچرے کے ڈبے رکھ کر سڑکیں بلاک کردی جبکہ فرانس کے مشرقی علاقے میں دریائے رائن میں بھی دریائی ٹریفک کو بند کر دیا۔
ٹریڈ یونین رہنماؤں نے کہا کہ اگر فرانس کے پاس پینشن دینے کیلئے رقم نہیں ہے تو انہیں یہ رقم ارب پتیوں کی جیب سے نکالنی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ