مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے ان خیالات کا اظہار تہران میں عراقی وزیر دفاع ثابت محمد سعید العباسی اور ان کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے عراق کی خوشحالی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تہران بغداد کو عالم اسلام کے سیاسی جغرافیہ میں منفرد اہمیت کا حامل سمجھتا ہے۔
خطے کی حالیہ صورتحال اور دشمنوں کے مذموم عزائم کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل سلامی نے کہا کہ یہ کہ کچھ بیرونی ملک اور غیر علاقائی طاقتیں اپنی موجودگی اور سیاسی اور سیکورٹی تسلط کے لیے شدید بھوک بھڑکائیں اور عراق میں سیکورٹی کی باگ ڈور کو اپنے کنٹرول میں لیں اور اس ملک کو تقسیم کرنے کے درپے رہیں، یہ بات امت اسلامیہ اور خاص طور ایرانی قوم جس کے عراقی قوم کے ساتھ بے شمار اشتراکات ہیں، کو منظور نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد 44 سال کے گراں بہا تجربے کی بنیاد پر ایران کے لیے مستحکم، محفوظ اور مضبوط پڑوسی بہت اہم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم عراق کے لیے ایک مضبوط اور طاقتور حاکمیت و اقتدار چاہتے ہیں جبکہ امریکی اور صہیونی خطے پر تسلط اور عراق اور ایران میں عدم تحفظ اور بد امنی پیدا کرنے کے درپے ہیں۔
جنرل سلامی نے خطے سے امریکی افواج کو نکالنے کی ضرورت پر زور دیا اور صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں کئی عرب ممالک کے طرز عمل پر تنقید۔ انہوں نے اس حوالے سے عراق کے موقف کو قابل تعریف قرار دیا۔
سپاہ پاسداران کے چیف کمانڈر نے دفاع، فوجی اور سیکورٹی کے شعبوں میں ایران عراق تعاون کو بڑھانے پر بھی زور دیا۔
عراقی وزیر دفاع نے اپنی گفتگو کے دوران دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کرنے پر ایران کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ داعش اور تکفیریوں کے خلاف جنگ میں سپاہ پاسداران کا عراق کے ساتھ بہت بڑا تعاون رہا ہے اور اس تعاون کی علامت ایران اور عراق کے دو کمانڈروں حاج قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی شہادت ہے۔
العباسی نے موجودہ عراقی حکومت کی تمام شعبوں بالخصوص دفاع اور سلامتی کے میدان میں ایران کے تجربات سے استفادہ کرنے پر آمادگی کا اعلان اور اس میدان میں ماضی سے بڑھ عملی تعاون میں دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ