19 فروری، 2023، 7:43 PM

ایران کی ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں اقبالیات اور اردو کی چیئر قائم کی جائے گی

ایران کی ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں اقبالیات اور اردو کی چیئر قائم کی جائے گی

ادیان و مذاہب یونیورسٹی ایران کے صدر سید ابوالحسن نواب نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا دورہ کیا اور اس جامعہ کے ذمہ داران اور طلبہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔

مہر خبر رساں ایجنسی نے ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یونیورسٹی کے صدر حجة الاسلام سید ابوالحسن نواب جو اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، پاکستان کی علامہ اقبال اوپن نیورسٹی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی کے ذمہ داران اور طلبہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ 

حجة الاسلام نواب نے اپنے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے دورے کا موقع ملنے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا پاکستان میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کردار تاریخی ہے۔ اس یونیورسٹی نے علم و آگاہی کو پاکستان کے دیہاتوں تک پہنچایا ہے اور پاکستان عوام کی علمی سطح کو بڑھایا ہے۔ میں نے دنیا بھر میں پاکستان دانشوروں کو دیکھا جو اس وقت میں اہم عالمی اداروں میں مصروف عمل ہیں۔ آپ کو کوئی ایسا عالمی ادارہ نہیں ملے گا جہاں پاکستانی موجود نہ ہوں اور یہ اس ادارے اور آپ جیسے لوگوں کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔ آپ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کردار کو آئندہ سو سالوں میں دیکھیں گے اور اس وقت پتہ چلے گا کہ اس ادارے نے کتنا بڑا اور عظیم کارنامہ انجام دیا ہے۔ 

ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے صدر نے کہا کہ دوسرا نکتہ علامہ اقبال کے بارے میں ہے۔ ایران میں علامہ اقبال دیگر بڑی ایرانی شخصیات کی طرح ہیں۔ اس معنی میں کہ جب سعدی، حافظ، مولانا رومی، عنصری، فردوسی اور دیگر عظیم شعرا کے نام لیے جاتے ہیں تو ان میں اقبال لاہوری کا نام بھی ہوتا ہے۔ جب ایران کے روشن فکر دانشوروں کا نام لیا جاتا ہے تو اقبال ان میں سے ایک ہوتے ہیں۔ جب اسلامی بیداری کے اکابرین جیسے کہ سید جمال الدین، شیخ عبدہ اور کواکبی کا نام لیا جاتا ہے تو اقبال کا نام ان میں بھی ہوتا ہے اور ہمارے تمام شہروں اور دیہاتوں میں اقبال کو یاد کیا جاتا ہے۔ چونکہ اقبال نے اہل بیت علیہم السلام کی شان میں اشعار کہے ہیں اس لیے ہمارے منبروں پر بھی ان کا نام سنائی دیتا ہے۔ اقبال ایک عالمگیر شخصیت تھے، تمام دنیا ان کا وطن اور ان کی سوچ عالمگیر تھی۔ اقبال تاریخ کی نادر اور نابغہ شخصیت تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ برادر اور دوست ملک پاکستان کے بارے میں تیسری دلیل  اور اسی طرح اس حوالے سے ہماری سنگین ذمہ داری یہ ہے کہ ہم پاکستان کو اپنے قلب و جان میں عزیز سمجھتے ہیں۔ میں ایک پرائیویٹ یونیورسٹی کے صدر کے بطور یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہم ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں اقبالیات اور اردو زبان کی چیئر قائم کریں گے۔ 

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ فارسی زبان آپ لوگوں کے لیے نئی نہیں ہے تاہم اردو میرے لیے تھوڑی سی نئی ہے۔ ان شاء اللہ ہم یہ اقدام اٹھائیں گے۔ ہم علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی نمائندگی بھی اپنے ذمہ لیں گے۔ ہم اے آئی او یو کی جانب سے ایک رابطہ کار کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ ایران آکر  ہمیں اے آئی او یو کے داخلوں کے طریقہ کار بتائے۔ ہم عملی کام جلدی شروع کرنا چاہتے ہیں۔ 

انہوں نے آخر میں کہا کہ ہماری یونیورسٹی دنیا میں ادیان کی پہلی اور گریجویٹ اور اعلی تعلیم کی ریسرچ بیسڈ یونیورسٹی ہے۔ ہماری یونیورسٹی میں ادیان کے شعبے میں بیچلرز کورس نہیں ہیں بلکہ ہمارے کورسز ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ لیول کے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں تقریباً 500 لکھی اور طبع ہوچکی ہیں۔ ہماری یونیورسٹی کی عمر آپ کی یعنی اے آئی او یو کی عمر کے نصف سے بھی کم ہے تاہم ہمارے پاس دنیا کے 35 ملکوں سے طلبہ ہیں اور دنیا کے تمام ادیان پڑھائے جاتے ہیں۔ ہماری ادیان یونیورسٹی میں مذاہب کی فیکلٹی بھی ہے جس میں کلامی مذاہب، فقہی مذاہب، تقریب المذاہب اور مذاہب سے متعلق دیگر تمام مضامین اور کورسز پڑھائے جاتے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں تمام آٹھ مذاہب پڑھائے جاتے ہیں۔ یہ ہم کہہ رہے ہیں کہ آٹھ مذاہب، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی مذاہب کی کانفرنس ن آٹھ مذاہب کو منظور کیا ہے۔ لہذا ہماری ادیان یونیورسٹی میں کوئی مسلکی مسئلہ نہیں ہے اور ہم کسی اختلاف یا امتیاز کے بھی قائل نہیں ہیں تاہم اصلی مسئلے یعنی دیگر الادیان کے ساتھ مکالمے اور گفتگو کو  اہم سمجھتے ہیں۔ ہمارے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں، چونکہ اسلام کی تعلیمات اور مشمولات قوی اور مضبوط ہیں بنیادی طور پر ہمیں مکالمے اور گفتگو کے حوالے سے کسی کمی کا بالکل بھی احساس نہیں ہوگا۔ 

انہوں نے علمی حلقوں اور تعلیمی اداروں کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیز سے تعلق رکھنے والوں پر لازم ہے کہ افکار کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے بڑھ چڑھ کر کوشش کریں۔

News ID 1914832

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha