مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ایرانی ہم منصب سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات میں کیا جو منگل کی صبح ایک اعلیٰ سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ بیجنگ پہنچے تھے۔
شی جن پنگ نے صدر ابراہیم رئیسی سے کہا کہ چاہے بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال کتنی بدل جائے، چین غیرمتزلزل انداز میں ایران کے ساتھ اپنی دوستی اور تعاون کو برقرار رکھے گا اور چین ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین قومی خودمختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی وقار کے تحفظ اور یکطرفہ تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت میں ایران کی حمایت کرتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ دنیا، وقت اور تاریخ میں موجودہ پیچیدہ تبدیلیوں کے پیش نظر چین اور ایران نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور یکجہتی اور تعاون کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔
دریں اثنا چینی صدر نے کہا کہ بیجنگ بیرونی طاقتوں کی ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور ایران کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی مخالفت کرتا ہے اور ایرانی جوہری مسئلے کے جلد اور مناسب حل کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھے گا۔
صدر شی نے ایران کے ساتھ تجارت، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے بیجنگ کے عزم پر بھی زور دیا۔
یاد رہے کہ قبل ازایں منگل کے روز صدر رئیسی چین کے سرکاری دورے پر بیجینگ پہنچنے کے بعد شی جن پنگ نے ان کا باضابطہ استقبال کیا۔
استقبالیہ تقریب کے بعد ایران اور چین نے دونوں صدور مملکت کی موجودگی میں اعلیٰ سطحی وفود کی ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے 20 دستاویزات اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
ان دستاویزات کے مطابق تہران اور بیجنگ کرائسس مینجمنٹ، سیاحت، مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیات، بین الاقوامی تجارت، انٹیلیکچول پراپرٹی، زراعت، برآمدات، صحت کی دیکھ بھال، میڈیا، کھیلوں اور ثقافتی ورثے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بہتر بنائیں گے۔
خیال رہے کہ پیر کو تہران سے بیجنگ کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آیت اللہ رئیسی نے کہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر یکطرفہ تسلط پسندی کے حوالے سے ایران اور چین کے خیالات ایک جیسے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ دورہ اگست 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر رئیسی کا چین کا پہلا دورہ ہے۔
آپ کا تبصرہ