14 فروری، 2023، 12:23 AM

اسکالر نہیں لیکن تاریخ کا طالب علم ہوں/ذہنی اور ثقافتی اثر قبول کرنا بھی غلامی ہے، عمران خان

اسکالر نہیں لیکن تاریخ کا طالب علم ہوں/ذہنی اور ثقافتی اثر قبول کرنا بھی غلامی ہے، عمران خان

پاکستانی سابق وزیر اعظم نے کہا کہ انسان صرف کسی کی خدمت سے غلام نہیں بنتا، غلام انسان نے کبھی بڑے کام نہیں کیے، ذہنی اور ثقافتی اثر قبول کرنا بھی غلامی ہے، جو انگریزی اچھی بولے اسے معاشرے میں عزت دیتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیاہےکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب میں امریکا سے واپس آیا تو سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے کہا روس کی مذمت کرو ماسکو یوکرین پر حملہ کررہا ہے، میں نے کہا کہ بھارت تو مذمت نہیں کر رہا ہم کیوں کریں؟

قوم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ میں کہہ رہا تھا سب سے بنا کر رکھیں، دنیا بھر میں خارجہ پالیسی ملک کے فائدہ کے لیے بنتی ہے، صدر پیوٹین سے سستے تیل کی خریداری سے متعلق بات طے کر لی تھی۔عمران خان نے مزید کہا کہ میں اسکالر نہیں لیکن تاریخ کا طالب علم ہوں، دنیا میں ممالک قومیت کی بنیاد پر وجود میں آئے، پاکستان کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا، اہل دانش لوگوں میں شعور اجاگر کریں کہ ہمارا بنیادی مقصد کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ  لوگ یورپ جانے کے لیے جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے، لوگ کشتیوں میں یورپ جاتے ہیں اور راستے میں مربھی جاتے ہیں، دنیا کی پہلی ریاست مدینہ تھی ، جو اصولوں ،عدل و انصاف کے اصول پر عمل کرتی تھی۔

عمران خان نے مزید کہا کہ انسان صرف کسی کی خدمت سے غلام نہیں بنتا، غلام انسان نے کبھی بڑے کام نہیں کیے، ذہنی اور ثقافتی اثر قبول کرنا بھی غلامی ہے، جو انگریزی اچھی بولے اسے معاشرے میں عزت دیتے ہیں۔

News ID 1914728

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha