مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے نقل کیاہےکہ جارح سعودی اتحاد نے مغربی صوبے الحدیدہ میں 72 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ہے۔
قبل ازیں یمنی مشیر دفاع جلال الرویشان نے کہا تھا کہ نہ امن اور نہ ہی جنگ کی صورت حال انتہائی خطرناک ہے۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی کئی بار خبردار کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے مسلسل حملوں کی وجہ سے جنگ بندی تقریبا ختم ہوکے رہ گئی ہے۔
صنعاء اور ریاض کے وفود کے درمیان سویڈن میں طے پانے والے معاہدے کے تحت مغربی صوبے الحدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا اور اٹھارہ دسمبر دوہزار اٹھارہ میں اس پر عملدرآمد کا آغاز کیا تھا لیکن چند ہی گھنٹے بعد جارح سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی شروع کردی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کئی دیگر ممالک کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ میں یمن پر فوجی جارحیت کا آغاز اس ملک کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی شروع کی تھی اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحاد کے وحشیانہ حملوں میں اب تک کئی ہزار سے زیادہ یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔سات سال سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں ہزاروں لوگوں کو موت کی نیند سلانے اور اس ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے باوجود جارح سعودی اتحاد اپنا ایک بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا ہے۔
آپ کا تبصرہ