مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی حکومت کی انفارمیشن کونسل کے سربراہ سپہر خلجی نے کینیڈا کے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ اجتماعی قبروں کی سرزمین (کینیڈا) میں بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر دریافت ہوئی، اس بار 66 بچے۔
انہوں نے زور دیا کہ مسٹر ٹروڈو؛ جب آپ ایران کے خلاف انسانی حقوق کی بات کرنا چاہیں تو اپنی سرزمین میں ایسی جگہ تلاش کریں جہاں آپ کے جوتوں کے نیچے معصوم بچوں کی اجتماعی قبر نہ ہو۔
در ایں اثنا ایرانی حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرمی نے بھی ایک ٹویٹ میں مقامی ریڈ انڈین بچوں کی 66 اجتماعی قبروں کی دریافت کی خبر پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ مغرب میں ماضی کے سالوں کے دوران معصوم بچوں کے قتل کے آثار اب کینیڈا میں اجتماعی قبروں کی دریافت سے ایک ایک کر کے سامنے آ رہے ہیں۔ مغرب کے انسان دشمن کلچر میں موجودہ دور میں انسانیت کے قتل عام کے آثار آنے والی نسلوں پر زیادہ نمایاں ہوں گے۔
یاد رہے کہ "نیوز 360" کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے جنوبی صوبے "برٹش کولمبیا" کے ایک مقامی قبیلے نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بچوں کی مزید 66 اجتماعی قبروں کا سراغ لگایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دریافت گزشتہ سال کی ایک تحقیقات کے بعد ہوئی ہے جس میں سینٹ جوزف مشن بورڈنگ اسکول کے قریب 14 ایکڑ اراضی پر 93 اجتماعی قبروں کا پتہ چلا۔ مذکورہ اسکول مقامی ریڈ انڈین بچوں کے لیے ایک سابق بورڈنگ اسکول تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال کینیڈا میں مقامی بچوں کی سلسلہ وار اجتماعی قبروں کی دریافت نے دنیا میں ہنگامہ برپا کر دیا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کہانی ابھی جاری ہے اور مغربی جمہوریت کی اصلی حقیقت کو مزید سامنے آنا چاہیے۔
مقامی بچوں کی اجتماعی قبروں کی دریافت کینیڈا کی تاریخ کے ایک سیاہ اور شرمناک باب کی یاد دلاتی ہے جس کے دوران اس ملک کی حکومت نے مقامی بچوں کو ان کے خاندانوں اور قبائل سے الگ کر کے ان کی مادری زبان کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی اور انہیں کیتھولک گرجا گھروں اور سفید فام خاندانوں نے گود لیا تھا۔
یاد رہے کہ ان بچوں کے ساتھ جسمانی، جذباتی اور جنسی استحصال کی متعدد رپورٹیں شائع ہو چکی ہیں اور دستیاب دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان سکولوں کے طلباء خسرہ، تپ دق، انفلوئنزا اور دیگر متعدی امراض کا شکار ہوئے اور کئی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یاد رہے کہ اس سانحے کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد کے بعد دنیا کے کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسیس نے کینیڈا کے مقامی لوگوں سے ان کے لئے مخصوص خوفناک خصوصی اسکولوں کے اسکینڈلز کے لیے معافی مانگی اور بچوں کے ساتھ جان لیوا زیادتیوں میں چرچ کے کردار پر شرمندگی کا اظہار کیا۔ پوپ نے اس زمانے میں کینیڈا کے مقامی باشندوں کے جبری ثقافتی انضمام کے لئے افسوناک شیطان اور تباہ کن غلطی کی اصطلاحات استعمال کیں۔ پوپ نے اس وقت کی نوآبادیاتی ذہنیت کے لئے عیسائیوں کی حمایت پر معذرت کے ساتھ ساتھ ان سکولوں کی سنجیدہ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ