20 جنوری، 2023، 6:17 PM

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کی علامت ہے، امام جمعہ تہران

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کی علامت ہے، امام جمعہ تہران

تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب، اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور سافٹ اور ہارڈ جنگوں میں فعال ڈیٹرنس کی علامت ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجة الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے اس ہفتے تہران میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ کرنے کا یورپی یونین کے برے اور غیر قانونی فیصلے کی کوئی "وقعت اور اہمیت" نہیں اور یورپی ریاستیں ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، تاہم خود ان کے بقول ابھی تک انہوں نے اپنا کام مکمل نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہماری بہادر اور باصلاحیت ساہ پاسداران انقلاب کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ یہ اسلامی جمہوریہ کی طاقت کی علامت ہے اور سخت اور نرم جنگ کے میدان میں ایک فعال رکاوٹ ہے۔ حجة الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے  ایرانی عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی ہے اور یہ اقدام اس لئے اٹھایا گیا ہے کیونکہ ہمارے عوام سپاہ پاسداران کے پشت پناہ اور اس کی نرم طاقت کا سرچشمہ ہیں جس کی تجلی کا ہم ایران کے بسیج رضاکاروں، محورِ مقاومت اور خطے میں مشاہدہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے اسلامی انقلاب کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے ہزاروں فوجی اور تکنیکی ماہرین کو اکٹھا کیا ہے۔ یہ عمل ہمارے دشمنوں کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے اور بدقسمتی سے یورپی ممالک امریکہ اور عالمی صہیونیت کے ہاتھوں میں کٹھ پتلیوں کی طرح کام کر رہے ہیں۔

تہران کے عبوری خطیب جمعہ نے کہا کہ سپاہ پاسداران کو بلیک لسٹ کرنے کا عمل اس وقت آیا جب مغربی ممالک ایران میں اپنے اشتعال انگیز فسادات میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

حجة الاسلام حاج علی اکبری نے کہا کہ وہ فسادات میں اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب وہ ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں اور ان سفارتی چال بازیوں سے اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے عوام سپاہ پاسداران انقلاب سے محبت کرتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران یورپی یونین کے ممکنہ اقدام کا متناسب اور مضبوطی سے جواب دے گا۔

News ID 1914288

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha