ایرانی قومی اسمبلی میں خرم آباد سے منتخب عوامی نمائندہ مہرداد ویسکرمی نے مہر خبررساں ایجنسی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں صدر مملکت کے حالیہ دورہ کردستان اور اس دورے کے اثرات کے بارے میں کہا کہ صدر کا یہ دورہ صوبائی دوروں کے تسلسل کی ایک کڑی تھا جس نے یہ پیغام دیا کہ کردستان ملک کا ایک اہم حصہ اور اٹوٹ حصہ اور ایران کے لئے سرخ لکیر سمجھا جاتا ہے اور اس علاقے کے لوگ اصلی ترین ایرانی اقوام میں سے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس سفر کا ایک اور پیغام یہ تھا کہ دشمن جس چیز کی تشہیر کر رہا ہے اور ملک کے مغرب حصے کو جعلی خبروں کے ذریعے غیر محفوظ دکھانے کی کوشش کی جاری ہے اس کے برعکس کردستان محفوظ ہے اور بلاشبہ اس سفر کا بنیادی مقصد 13ویں حکومت کی طرف سے ملک کے عوام بالخصوص پسماندہ علاقوں کی خدمت جاری رکھنا تھا اور اس سلسلے میں صوبہ کردستان کے شہروں کو پانی کی فراہمی کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کردستانی عوام خود کو محب وطن ایرانی سمجھتے ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے۔ 13 ویں حکومت کسی بھی شیعہ سنی تعصب کے بغیر ملک کے گوشہ و کنار میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔
کردستان کے شہر سنندج کے بازاروں میں عوام سے صدر کی ملاقات سے معلوم ہوا کہ ملک میں امن و امان برقرار ہے اور یہ ثابت ہوا کہ ایران میں بدامنی اور کشیدہ حالات کے بارے میں زہریلا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جبکہ ان جعلی خبروں کو عوام اب اہمیت نہیں دیتے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کرد عوام کی ایران سے محبت اور والہانہ عشق ناقابل بیان ہے کہا کہ بدقسمتی سے انقلاب کے آغاز میں کوملہ اور ڈیموکریٹ جیسے گروہوں نے بیرونی طاقتوں کے اشارے پر اپنے مذموم اہداف کے حصول کے لئے کوششیں کیں لیکن ان علیحدگی پسند نعروں کا مقابلہ کرنے والے سب سے پہلے کردستان کے معزز لوگ ہی تھے۔ علیحدگی پسندوں کے خلاف لڑنے والوں میں پیشمرگان کرد کی جدوجہد مشہور ہے اور اسے کردستان کی قابل فخر تاریخ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ حالیہ دنوں میں مہسا امینی نامی خاتون کی موت کا بہانہ بناکر کرد عوام کو فریب دینے کی کوشش کی گئی البتہ کردستان کے بیدار عوام نے دشمنوں کے ان مذموم مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔
آپ کا تبصرہ