مہر خبررساں ایجنسی نے عرب 48 کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ "عصائے موسی" نامی ہیکر گروپ نے گزشتہ روز کے دھماکے کے دوران مقبوضہ بیت المقدس کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو جاری کرکے صہیونیوں کی الجھن دور کردی۔
دریں اثنا صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ ہیکرز نے جو کچھ منتشر کیا ہے وہ اسرائیل کے ایک حساس ادارے کے کیمروں میں رخنہ ڈال کر حاصل کیا تھا۔
خیال رہے کہ بدھ کی صبح مغربی یروشلم کے مرکزی بس ٹرمینل اور راموت اسکوائر میں دو دھماکے ہوئے جن میں ایک صیہونی ہلاک اور کم از کم 47 دیگر زخمی ہوئے جبکہ 5 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
دھماکوں کے بعد صہیونی حکام نے اعلان کیا تھا کہ علاقے میں سی سی ٹی وی کیمروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے دھماکوں میں ملوث افراد کی چھان بین ممکن نہیں ہے۔
غاصب صہیونی حکومت کے چینل 13 نے بھی اعلان کیا تھا کہ دھماکے کے وقت میونسپل کارپوریشن کے کیمرے غیر فعال تھے۔
دوسری جانب صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے بھی لکھا کہ قدس شہر کے داخلی راستے اور راموت اسکوائر میں دو دھماکوں کے مقامات پر صحیح کام کرنے والے کیمرے نہیں تھے جس کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کو دھماکوں میں ملوث افراد کی شناخت اور ان کا تعاقب کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس مسئلے (کیمروں کے کام نہ کرنے) کی وجہ سے صہیونیوں کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کی میونسپلٹی اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج ہوا۔
دریں اثنا صہیونی حکومت کی الجھنیں اور جھوٹ چند گھنٹوں تک جاری رہا یہاں تک کہ ہیکر گروپ عصائے موسیٰ نے ان دونوں دھماکوں کی واضح اور اعلیٰ معیار کی فوٹیج منتشر کر دیں۔
اس بیان کے منتشر ہونے کے بعد صہیونی حکومت ان دھماکوں کی روک تھام اور پھر اس میں ملوث افراد کی شناخت کے حوالے سے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ناکامی سے دوچار ہوئی اور اس طرح اسے ایک اور بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جو اس غاصب رجیم اور اس کے حکام کی رسوائی اور زیادہ تر صہیونیوں کے ان پر بد اعتمادی کا باعث بنی۔
آپ کا تبصرہ