مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین الیوم نے خبر دی ہے کہ 198 فلسطینی اور بین الاقوامی تنظیموں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان اور سلویا فرنانڈیز ڈی گورمینڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی سول سوسائٹی اور قوم کے خلاف غاصب صہیونی حکومت کے جنگی جرائم کی تحقیقات کریں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ تنظیموں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نام ایک یادداشت لکھی ہے جس میں فلسطینی سول سوسائٹی کے اداروں کو دہشت گردوں میں شامل کرنے کے حوالے سے صہیونی حکومت کے اقدام کی کھلی مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل کو اس فیصلے سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان تنظیموں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے ستمبر 2022 میں غزہ کی پٹی پر اپنے بلاجواز فوجی حملے کے دوران جن جرائم کا ارتکاب کیا تھا ان کو بھی فلسطینی صورتحال پر جاری تحقیقات میں شامل کیا جائے۔
مذکورہ یادداشت میں فلسطینی صورتحال کے بارے میں تحقیقات کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ فلسطین میں ہونے والے تمام جرائم بشمول فلسطینی اداروں کو دبانا، ایک غیر انسانی فعل کے طور پر انسانیت کے خلاف نسل پرستی کا جرم تصور کیا جائے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ نیز بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلا کر اس کی تحقیق ہونی چاہیے۔
مذکورہ فلسطینی اور بین الاقوامی تنظیموں نے نسل پرستانہ اقدامات اور صہیونی فوج کے فلسطینی قوم کے خلاف مزید جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ کار میں مناسب اقدامات اٹھانے پر بھی زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ جہاں صہیونی حکومت مسلسل فلسطینی علاقوں پر وحشیانہ حملے کرتی ہے اور زیادہ تر ان حملوں کا نشانہ فلسطینی بچے بنتے ہیں وہیں انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والی مغربی حکومتوں نے ان جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ایسے اقدامات اٹھاتے ہیں کہ گویا انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی جارہی ہے۔
آپ کا تبصرہ