مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہاکہ جارح فورسز کی آمادگی خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ لوگ جنگ بندی کو اپنی آمادگی اور تجدید قوت کے لئے حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور ان کا بنیادی مقصد جنگ کو طولانی کر کے یمنی عوام کی قومی ثروت کی لوٹ مار کرنا ہے۔
وزیر دفاع یمن نےمزید کہاکہ ملک کی مسلح افواج جارح ممالک سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں اب تک یمن میں متعدد بار جنگ بندی نافذ کی گئی ہے تاہم سعودی اتحاد نے جنگ بندی معاہدے کو بارہا پامال کرتے ہوئے اپنی جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
آخری جنگ بندی کی میعاد دو اکتوبر کو اپنے اختتام تک پہنچی اور اسکے بعد سعودی عرب اور اسکے اتحادیوں کے جارحانہ اقدامات کے سبب دوبارہ اُس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
واضح رہے کہ یمن پر آل سعودی کی جارحیت کو سات برس گزر چکے ہیں اور اسکے نتیجے میں اس ملک کی پچاسی فیصد بنیادی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
یمن میں سعودی امریکی جارحیت کے آغاز سے اب تک آٹھ ہزار 116 یمنی بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔
2014 میں یمن پر سعودی امریکی اتحاد کی جارحیت کے آغاز سے اب تک 3 ہزار 860 یمنی بچے شہید اور 4 ہزار 256 بچے زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ