مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے ان خیالات کا آظہار آج اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع میں دوست گروپ کے قومی رابطہ کاروں کے پہلے اجلاس کی سائڈ لائن پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لیے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ وائٹ ہاؤس نے گزشتہ 43 سالوں کے دوران ہمیشہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جوہری مذاکرات کے دوران امریکہ کو واضح طور پر کہا گیا تھا کہ آپ کا طرز عمل ایماندارانہ اور مسئلہ کو حل کرنے پر مبنی نہیں ہے اور آپ خطے میں اپنے مفادات کے حصول کے لیے ہمیشہ پوشیدہ مقاصد کے درپے رہتے ہیں۔
ایران کے حالیہ فسادات کے حوالے سے امریکی عزائم کی وضاحت دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا یہ ارادہ تھا اور وہ ایک عرصے سے کہہ رہے تھے کہ امریکہ پلان بی پر عمل کر رہا ہے۔ ہماری قوم نے ملک میں حالیہ ہفتوں کے واقعات میں جو کچھ دیکھا وہ سب امریکیوں کا پلان بی تھا اور الحمدللہ قوم کی بصیرت اور رہبر معظم انقلاب کی رہنمائی سے انہیں ناکامی ہوئی۔ امیر عبد اللہیان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع میں دوست گروپ کا اجلاس جو آج تہران میں رکن ممالک کے تقریباً 18 نائب وزرائے خارجہ کی موجودگی میں منعقد ہو رہا ہے، اس کا بنیادی مقصد بعض مغربی قوتوں کی یکطرفہ اور غیر منصفانہ پابندیوں کا مقابلہ کرنا اور بین الاقوامی برادری کو ایک مضبوط پیغام دینا ہے۔
انہوں نے ایران کے روس کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور ایران روس تعلقات اور یوکرین جنگ کے بارے میں ایران کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ روس ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے تاہم اہم یوکرین جنگ کے خلاف ہیں اور جس طرح ہم نے بارہا یوکرینی حکام پر بھی واضح کیا ہے کہ اگر ان کے پاس یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعال پر شواہد ہیں تو ہمیں پیش کریں، ایران ہرگز اس مسئلے سے لاتعلق نہیں رہیں گے۔ امیر عبداللہیان نے پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی کہا کہ مسٹر بوریل نے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا ہے کہ انہوں نے ایران کا حالیہ پیغام امریکی فریق کو پہنچا دیا ہے اور انہوں نے کہا کہ وہ اس پیغام کا بغور جائزہ لیں گے اور آنے والے دنوں میں ایران کے موقف پر اپنا جواب دیں گے۔
آپ کا تبصرہ