18 ستمبر، 2022، 12:16 PM

ایرانی صدر کا امریکی نیوز چینل سی بی ایس کو انٹرویو؛

امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں، صدر ر‏ئیسی

امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں، صدر ر‏ئیسی

ایرانی صدر نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے دورہ نیویارک کے دوران اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات یا بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی ان خیالات کا اظہار ایک امریکی نیوز چینل سی بی ایس کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایسی کوئی میٹنگ ہونے والی ہے۔ صدر رئیسی کا انٹرویو منگل کے روز انجام پایا جبکہ اتوار کے دن اسے چینل پر مکمل نشر کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک روانہ ہوں گے۔

صدر رئیسی یہ بات اس وقت کہی جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صدر بائیڈن کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں؟ آمنے سامنے؟ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ ملاقات یا بات کرنا فائدہ مند ہو گا۔

ایرانی صدر سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا وہ بائیڈن انتظامیہ اور ان کی پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان کوئی فرق دیکھتے ہیں؟

اس کے جواب میں صدر رئیسی نے کہا کہ امریکہ میں نئی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ سے مختلف ہیں،یہ بات وہ ہمیں اپنے پیغامات میں بھی کہہ چکے ہیں تاہم ہم نے حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ مئی 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

معاہدے سے دستبردار ہونے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں بحال کر دیں جس کو اس نے ملک کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ" مہم کا نام دیا۔ یہ پابندیاں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھی آج تک نافذ کی جارہی ہیں حالانکہ بایڈن نے بارہا اعتراف کیا ہے کہ یہ پالیسی ایک غلطی اور ناکامی رہی ہے۔

بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کو اس معاہدے میں واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم بایڈن انتظامیہ ایسا کوئی بھی اقدام اٹھانے سے باز رہی ہے بلکہ ایران پر مزید پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔

News Code 1912391

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha