مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا کہ دشمن کی نقل و حرکت ہمیں بڑی جنگ اور فتح کی تیاری سے نہیں روک سکے گی۔ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی ایک محرک کے مترادف ہے جس سے محاذ متحرک رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جنگ، جارحیت اور محاصرے کے خاتمے کے لئے سنجیدہ عزم کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو جنگ جاری رہے گی۔
الحوثی نے کہا ہم دشمن کی دھمکیوں اور اسلحے سے نہیں ڈرتے اور جانتے ہیں کہ اس کا کس طرح مقابلہ کرنا ہے۔ ہم چونکہ جنگ نہیں چاہتے اسی لئے جنگ بندی کو قبول کیا ہے تاہم اگر یمن کا محاصرہ اور جارحیت جاری رہی تو ہاتھ باندھے کھڑے نہیں رہیں گے۔
الحوثی نے اسرائیلی حکام کے دعووں کا بھی ذکر کیا جن میں انہوں نے کہا تھا کہ حالیہ تین روزہ جنگ کے دن یمن پر بھی کچھ حملے کئے گئے تھے، الحوثی نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی دشمن سے سے برارہ راست مقابلہ آرائی ہماری دلی آرزو ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پر مسلط کی گئی جنگیں سبقت روکنے کے لئے ہیں، دشمن چاہتا ہے کہ اسلامی امت کو مصروف رکھے تا کہ خود محفوظ رہے۔ وہ بڑی جنگ جس کے لئے یمنی قوم اور اسلامی امت کو تیار ہونا ہے مسجد الاقصی کی آزادی کی جنگ ہے۔ ہم جارح قوتوں کے ساتھ جنگ کو مسجد الاقصی کی آزادی حاصل کرنے کی تمہید سمجھتے ہیں۔ الحوثی نے کہا کہ یمن پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں میڈیا کے دعوے صحیح نہیں ہیں جبکہ اسرائیل نے یمن میں کسی جگہ کو نشانہ نہیں بنایا اور سوشل میڈیا پر اس کے متعلق جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے بے بنیاد ہے۔
آپ کا تبصرہ