مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عربی اخبار رٲی الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں عرب ممالک کو فروخت کئے گئے امریکی جنگی طیاروں کی عدم قابلیت اور کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں تجویز دی کہ ناقص امریکی طیاروں کے لئے روسی اور چینی متبادل کا سوچیں۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف عربی اخبار رٲی الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ آج کل عربی حلقوں میں رائج اس مقولے کی سچائی روز بروز واضح تر ہوتی جارہی ہے کہ امریکہ عرب ممالک کو غیر معیاری اسلحلہ فروخت کرتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب کے پیٹریاٹ میزائلوں کی انصار اللہ یمن کے میزائلوں سے شکست کے بعد!
عرب ممالک امریکہ کے ایف پندرہ اور ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی دوڑ میں ایک دوسرے سے مقابلے کی حالت میں ہیں اور ان طیاروں کو دنیا کے جدید ترین اور سب سے زیادہ طاقتور طیارے سمجھتے ہیں، تاہم یہ ہوائی جہاز اکثر الکٹرونیکل ساز و سامان اور جدید میزائلوں سے عاری ہوتے ہیں جبکہ ان کا استعمال محدود اور مخصوص شرائط کا حامل ہے۔
اس سلسلے میں عالمی جریدے ملٹری نے جو عسکری ساز و سامان اور اسلحے کے متعلق فعالیت کرتا ہے اور اسے عسکری امور میں انتہائی تجربہ کار اور باخبر ماہرین کی خدمات حاصل ہیں، لکھا ہے کہ امریکہ نے اپنے جنگی جہازوں کی صلاحیت کو کم کرنے کے لئے ان میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں تا کہ انہیں تیسری دنیا کے ملکوں اور خاص طور پر عرب ممالک کو فروخت کرسکے۔
اس عالمی جریدے نے امریکی افواج یا ان کے مغربی اتحادیوں کے لئے درجہ بندی کئے گئے کلاسیفائڈ میزائلوں اور ان میزائلوں کے درمیان جو تیسری دنیا کے ممالک اور عرب دنیا کو فروخت کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں بہت سے نمایاں فرق کی نشاندھی کی ہے۔
ملٹری میگزین کی رپوٹ میں آیا ہے کہ امریکہ نے ان طیاروں سے تمام تر انتہائی پیش رفتہ الکٹرونیکل ٹیکنالوجی اور میزائلوں کو نکال دیا ہے اور ان جنگی جہازوں کے استعمال کے لئے بہت کڑی شرائط وضع کی ہیں۔
داعش کے حملوں میں شدت کے خطرات کے بعد عراقی فوج ۲۰١۴ سے ۲۰١۷ کے ۲۴ ایف سولہ طیارے خریدنے میں کامیاب ہوئی تاہم واشنگٹن نے انہیں جدید ترین میزائل سسٹم سے مسلح کرنے سے روک دیا۔ اسی طرح امریکی اور اسرائیلی افواج نے ان طیاروں سے نگرانی کے سسٹم، خودکار برقی سسٹم اور دیگر پیش رفتہ ساز و سامان کو اس انداز میں ختم کردیا ہے کہ عراقی افواج اپنی فضائی حدود میں مسلسل اسرائیلی دراندازیوں کو نہ روک سکیں حالآنکہ انہیں ان طیاروں کی تربیت دی گئی اور طیارے ان کے حوالے بھی کئے جاچکے ہیں۔
یہ رپورٹ ایسے حالات میں شائع ہوئی ہے کہ جب امریکہ اردن کو اسی قسم کے طیارے ﴿١۲ عدد طیارے﴾ فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ چار اعشاریہ دو بلین ڈالر مالیت کا دیگر ساز و سامان بھی سعودی عرب اور امارات کو فروخت کرنے جا رہا ہے۔
عربی جریدے کی تجزیاتی رپورٹ؛
عرب ممالک کو فروخت کئے گئے امریکی جنگی طیاروں کی عدم قابلیت اور کمزوریاں
عربی اخبار رٲی الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں عرب ممالک کو فروخت کئے گئے امریکی جنگی طیاروں کی عدم قابلیت اور کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں تجویز دی کہ ناقص امریکی طیاروں کے لئے روسی اور چینی متبادل کا سوچیں۔
News ID 1912041
آپ کا تبصرہ