مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مغربی میڈیا کی جانب سے اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی فلسطینی نژاد صحافی شیریں ابوعاقلہ پر "خاموشی" اختیار کرنے اور قاتل اسرائيل کا نام نہ لینے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اورذرائع ابلاغ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مغربی میڈیا نے واقعہ پر مبہم انداز میں رپورٹنگ کی اور اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کا تذکرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ سے وابستہ صحافی شیریں ابوعاقلہ ہلاک ہوگئی تھیں اور اسرائیلی فورسز نے ان کے سر پر گولی ماری تھی۔
ماہرین کے مطابق مغربی میڈیا نے خاتون صحافی کے قتل میں ملوث اسرائیلی فورسز کے کردار کو مجرمانہ حد تک نظر انداز کیا جبکہ عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ شیریں ابوعاقلہ کے سر پر گولی ماری گئی تھی۔
لبرل اسرائیلی تنظیم جیوش وائس فارپیس کے پولیٹیکل ڈائریکٹر نے نیویارک ٹائمز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شیری ابوعاقلہ کی موت کی ہیڈ لائن لگائی لیکن " ان کی موت کی وجہ نہیں بتائی" ۔
اس کے علاوہ امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹ (اے پی) کی رپورٹنگ پر شدید تنقید کی گئی۔ ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ امریکی خبررساں ادارے اے پی نے شیری ابو عاقلہ کے قتل کی ہیڈ لائن ایسے لگائی کہ " جھڑپ میں خاتون صحافی ہلاک" جبکہ سب جانتے ہیں کہ انہیں اسرائیلی فورسز نے سر پر گولی مار کر قتل کیا۔ ذرائع کے مطابق اطلاع رسانی کے سلسلے میں مغربی میڈیا کی منافقانہ پالیسی کا سلسلہ جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ