مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکہ اور ایران کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں مذاکرات مشترکہ معاہدے کے متعلقہ کمیشنوں میں ہی ممکن ہوں گے۔
انھوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی ممکنہ واپسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ کے عملی اقدامات کے منتظر ہیں اور عملی اقدامات میں ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ خطیب زادہ نے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت کو سابق صدر ٹرمپ کے دور کی غلطیوں کی تلافی کرنی چاہیے اور اسے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔
خطیب زادہ نے تہران میں ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں افغان وفد کے ساتھ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے طالبان کے ساتھ مذاکرات سے پہلے افغان حکومت کو آگاہ کردیا تھا اور افغان حکومت ایران اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے بارے میں آگاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران افغانستان کے مسئلہ کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس سلسلے میں ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کرانے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔ خطیب زادہ نے کہا کہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کو اپنی سلامتی سجھتا ہے۔
آپ کا تبصرہ