مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یورپی یونین کمیشن کے صدرجین کلاڈ جنکر نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خروج اور نئی پابندیاں عائد کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ وقت آگیا ہے یورپ سپر پاورکی حیثیت سے امریکہ کی جگہ لے اور امریکہ کو عالمی تجارت کا ٹھیکیدار بننے کی اجازت نہ دے۔ یورپی یونین کمیشن کے صدر نے کہا کہ امریکہ اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، امریکہ عالمی تجارت کا ٹھیکیدار نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹنے پر یورپی یونین کمیشن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سخت تنقید کی ہے، یورپی یونین نے ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں کے تحفظ کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جین کلاڈ جنکر نے کہا صدر ٹرمپ کے فیصلے سے ظاہر ہے کہ امریکہ اتحادیوں کے تحفظات کو اہمیت نہیں دیتا، یورپی یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ایران پر پابندیاں لگیں تو ڈبلیو ٹی او کا در کھٹکھٹائیں گے، یورپی یونین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی تجارت کا ٹھیکدار نہ بنے۔ جبکہ آسٹریلیا نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ سے نکلنے کے فیصلہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدہ پر عمل درآمد کروائیں۔
ادھر فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بھی ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدہ نہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے،ایرانی عوام کے حق کا احترام کیا جائے اور متنازعہ امور سفارتی ذرائع سے نمٹائے جائیں،روس کے صدر پوتین نے امریکہ کے ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی معاہدے سے علیحدگی کے اعلان سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ ترک صدر نے ایرانی صدر سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی ایران کی حمایت کے لئے تیار ہے اور امریکہ کو مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہونے کا تاوان ادا کرنا پڑےگا۔ چین نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل جاری رکھنے کے عزم کا اظءار کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کے بدنام زمانہ صدر کے اقدامات کی حمایت صرف اسرائیل، سعودی عرب ، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے کی ہے۔
آپ کا تبصرہ