مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف امریکہ سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں ادھر برطانیہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ روکنے کے لئے دستخط مہم جاری ہے اب تک 10 لاکھ دستخط کردیئے گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف برطانوی وکیل گراہم گیسٹ نے ایک مہم کا آغاز کیا جس کے لیے امریکی صدر کا سرکاری دورہ برطانیہ روکنے کے لیے نومبر کے آخر میں حکومتی اور پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک درخواست ڈالی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو برطانیہ آنے کی اجازت ہے لیکن ان کے سرکاری دورے سے ملکہ برطانیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی خواتین سے بد تمیزی اور بد تہذیبی سے متعلق دستاویزی ثبوت انہیں اس بات کا اہل نہیں بناتے کہ ملکہ برطانیہ یا پرنس آف ویلز ان کا استقبال کریں لہٰذا ٹرمپ کو بطور صدربرطانیہ کا سرکاری دورہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
امریکی صدر کے خلاف درخواست پر صرف 372 لوگوں نے ہی دستخط کیے تھے لیکن چند روز قبل ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ممالک کے پنگاہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگانے کے بعد لوگوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے اور ان کے اس فیصلے کے بعد درخواست پر اب تک 10 لاکھ سے زائد لوگ دستخط کرچکے ہیں اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر کے خلاف درخواست بنانے والے وکیل گراہم گیسٹ کا کہنا تھا کہ میں نے تو صرف ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ برطانیہ روکنے کے لیے درخواست بنائی تھی لیکن اس کے پیچھے میرا کوئی خاص مقصد یا پالیسی نہیں تھی اور نہ مجھے اندازہ تھا کہ اس پر اتنا رد عمل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں پر پابندی کے فیصلے نے لوگوں کو یہ کرنے پر مجبور کیا اور وہ بھی اب یہی چاہتے ہیں کہ نئے امریکی صدر برطانیہ کا دورہ نہ کریں۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
آپ کا تبصرہ