مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی جریدے"فارن پالیسی" نے اپنی حالیہ رپورٹ بموضوع "واشنگٹن پاکستان میں جمہوریت کی مدد نہیں کرتا" میں لکھا ہے کہ اسلام آباد کی جانب امریکی پالیسیاں پاکستان میں سول ملٹری عدم توازن میں اضافہ کرتی ہیں۔ جریدے کے مطابق پاکستان میں امریکہ کے زیادہ ترمفادات سیکورٹی سے متعلق ہیں ، اکثر سلامتی کے معاملات کیلئے امریکہ کو پاکستانی فوجی حکام سے بات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نوازشریف اور امریکی صدر اوباما کے درمیان ملاقات سے اہم نتائج کی توقع نہیں ہونی چاہئے، یہی وجہ ہے کہ اہم ایجنڈے میں انسداد دہشت گردی تعاون، جوہری سلامتی، طالبان کے ساتھ افغانستان امن عمل شامل ہیں جن پر وزیر اعظم نہیں فوج حتمی فیصلہ کرتی ہے۔
جریدے کے مطابق امریکہ کو پارلیمنٹ اور پولیس جیسے سویلین اداروں کو مضبوط کرنے میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔ پاکستان میں جمہوریت ابھی بھی نامکمل ہے۔ امریکی حکومت نے2009 سے 2014کے درمیان پاکستان میں جمہوریت اور اسلوب حکمرانی کی امداد میں 40 کروڑ ڈالر امداد دی اور حال ہی میں پارلیمانی خدمات کے لئے بھی مدد دی ہے۔
امریکی جریدے"فارن پالیسی" نے اپنی حالیہ رپورٹ بموضوع "واشنگٹن پاکستان میں جمہوریت کی مدد نہیں کرتا" میں لکھا ہے کہ اسلام آباد کی جانب امریکی پالیسیاں پاکستان میں سول ملٹری عدم توازن میں اضافہ کرتی ہیں۔
News ID 1859011
آپ کا تبصرہ