مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی خلائی ایجنسی کے سربراہ حسن سالاریہ نے ملکی خلائی پروگرام میں ہونے والی اہم تبدیلیوں اور کامیابیوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
سالاریہ نے بتایا کہ نئے بائیو کیپسول میں سب سے اہم اپ گریڈ اس کا کنٹرول اور ایٹی ٹیوڈ سسٹم ہے۔ کیپسول کا وزن 700 کلو گرام ہے، جسے تکنیکی مطالعہ کے بعد بہترین کارکردگی کے لیے موزوں بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیپسول میں مکمل طور پر کنٹرولڈ لینڈنگ کی صلاحیت موجود ہے، جو کہ جانداروں اور بالآخر انسانوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے ایک لازمی شرط ہے اور ڈیزائن میں ایکسلریشن (رفتار کی شدت) اور ماحولیاتی عوامل کو برداشت کرنے کے لیے لائف سپورٹ کنڈیشنز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کیپسول کو خلا میں لے جانے کے لیے ایک نیا ملکی ساختہ مائع ایندھن والا لانچر استعمال کیا جائے گا۔ چونکہ نئے کیپسول کا وزن زیادہ ہے، اس لیے پرانے سلمان لانچر کی جگہ ایک طاقتور سسٹم تیار کیا گیا ہے جو جانداروں کے برداشت کے مطابق جی فورس (g-forces) کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حسن سالاریہ نے لانچنگ کے حتمی وقت کے حوالے سے بتایا کہ اگرچہ خلائی منصوبوں میں حتمی تاریخ دینا مشکل ہوتا ہے،لیکن موجودہ تخمینے کے مطابق یہ تجرباتی لانچنگ اگلے چھ سے نو ماہ کے اندر، یعنی نئے ایرانی سال کے اوائل میں یعنی مارچ کے بعد متوقع ہے۔
آپ کا تبصرہ