مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی انٹیلیجنس کی تازہ رپورٹوں میں انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں فلسطینیوں کو ایسے زیر زمین ٹنلوں میں داخل ہونے پر مجبور کیا جن کے بارے میں شبہ تھا کہ وہ دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔
یہ انکشاف اس خفیہ گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے جو گزشتہ سال امریکی اداروں نے اسرائیلی حکام کے درمیان ریکارڈ کی تھی۔
مغربی میڈیا کے مطابق، انٹیلیجنس رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ حربہ مغربی کنارے میں اسرائیلی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران بھی استعمال کیا گیا۔ یہ معلومات سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت کے آخری ہفتوں میں وائٹ ہاؤس کو فراہم کی گئیں اور انٹیلیجنس ٹیموں نے اس کا بغور جائزہ لیا۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا ممنوع ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے بعض اعلیٰ عہدیداران پہلے ہی اسرائیلی فوج کی اس پالیسی پر تشویش ظاہر کرچکے تھے، تاہم نئی انٹیلیجنس نے ان خدشات کی باقاعدہ تصدیق کر دی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام کو اب یہ سوال درپیش ہے کہ آیا یہ عمل محدود پیمانے پر ہوا یا فوجی قیادت کی جانب سے منظم پالیسی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان ٹنلوں میں بھیجے گئے فلسطینی عام شہری تھے یا اسرائیلی تحویل میں موجود قیدی۔
سابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ انٹیلیجنس رپورٹ ان دیگر حساس معلومات کے ساتھ گردش کررہی تھی جن میں اسرائیلی فوج کے ممکنہ جنگی جرائم کے شواہد شامل تھے۔
آپ کا تبصرہ