مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت نے شہر قدس کے جنوب میں سب سے بڑے صہیونی تعمیراتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، صہیونی کابینہ نے ایک منصوبہ منظور کیا ہے جس کے تحت 1300 صہیونی رہائشی یونٹس جنوبی مقبوضہ بیت المقدس میں تعمیر کیے جائیں گے۔
منصوبے میں اسکولوں، عوامی عمارتوں، پارکوں اور تجارتی مراکز کی تعمیر بھی شامل ہے۔
غوش عتصیون کے علاقے میں شہرک سازی کی کونسل نے اس منصوبے کو تاریخ کا سب سے بڑا صہیونی تعمیراتی منصوبہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سال 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں 58 ہزار سے زائد صہیونی یونٹس صہیونی باشندوں کو منتقل کیے جا چکے ہیں، جو سالانہ اوسطاً 17 ہزار یونٹس بنتے ہیں۔
اسی طرح، 20 اگست 2025 کو صہیونی کابینہ نے A ون منصوبے کی بھی منظوری دی، جس کے تحت 3400 صہیونی یونٹس جنوبی علاقے معالیہ أدومیم میں تعمیر کیے جائیں گے۔
تقریباً دنیا کے تمام ممالک صہیونی حکومت کے ان اقدامات کو غیر قانونی قبضے کی کوشش قرار دیتے ہیں اور اس پر اپنی مخالفت کا اظہار کر چکے ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں مغربی کنارے میں نئی بستی بسانے اور اراضی کے الحاق سے متعلق قوانین کی مخالفت کی تھی۔
آپ کا تبصرہ