مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے شرم الشیخ میں عالمی رہنماوں کو جمع کرکے فخر کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کرکے خود کو امن کا علمبردار قرار دیا تھا۔ معاہدے پر عملدرامد کو ایک مہینے ہونے سے پہلے ہی صہیونی وزیراعظم نتن یاہو نے توقع کے عین مطابق معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی اور غزہ پر نئے حملوں کا حکم جاری کردیا۔
امریکی ویب سائٹ "انٹرسیپٹ" نے ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ناجائز اسرائیلی حکومت نے وہ جنگ بندی توڑ دی ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فخر کر رہے تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں امریکہ عالمی سطح پر ایک مشکل پوزیشن میں آ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، غاصب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے منگل کے روز غزہ پر شدید فضائی حملوں کا حکم دیا، جن میں کم از کم سو فلسطینی شہید ہوئے جن میں درجنوں بچے بھی شامل تھے۔
انٹرسیپٹ نے لکھا کہ غاصب اسرائیل کا مقصد فلسطینیوں کو اشتعال دلانا اور ان سے ردعمل حاصل کرنا ہے تاکہ غزہ کی تباہی کو جواز فراہم کیا جا سکے۔ غاصب اسرائیلی حکام معمولی سی بھی فلسطینی مزاحمت کو بہانہ بنا کر حملوں کا تسلسل جاری رکھتے ہیں۔
انٹرسیپٹ کے سیاسی رپورٹر امریکی صحافی جونا والڈز نے بتایا کہ یہ حملے اس وقت ہوئے جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں مقبوضہ علاقوں میں ایک نئے امریکی فوجی اڈے کا دورہ کیا تھا۔ ان کا یہ دورہ اس بات کی علامت تھی کہ واشنگٹن جنگ بندی کے عمل کے لیے پرعزم ہے، مگر غاصب اسرائیل کے تازہ حملوں نے اس کوشش کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صہیونی رژیم نے ان حملوں سے قبل امریکی حکومت کو اپنے منصوبے سے آگاہ کر دیا تھا۔
عرب امور کے تجزیہ کار رامی عبده کے مطابق، غاصب اسرائیل نے جنگ بندی کو شروع ہی سے کمزور کر دیا تھا کیونکہ اس نے انسانی امداد پر پابندیاں جاری رکھیں اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا۔ قابض اسرائیلی فورسز نے رفح کی اہم گزرگاہ کو بھی بند کر دیا اور کئی بار اس علاقے پر بمباری کی۔
آپ کا تبصرہ