مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رفائل گروسی ایران کے پرامن جوہری پروگرام سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، اس لیے انہیں اس حوالے سے بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گروسی کے سابقہ بیانات نے امریکہ اور اسرائیل کو ایران پر حملے کا جواز فراہم کیا، جس کے نتیجے میں جون میں ایران پر سنگین جارحیت کی گئی۔ ایجنسی کے سربراہ کو ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں غیر مصدقہ رائے دینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
گروسی نے حالیہ بیان میں دعوی کیا ہے کہ ایران کے جوہری مراکز میں دوبارہ سرگرمی دیکھی گئی ہے، حالانکہ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایران کی جانب سے اس وقت یورینیم کی افزودگی کے آثار نظر نہیں آتے۔ سیٹلائٹ تصاویر سے بھی کوئی ایسی سرگرمی نظر نہیں آئی جو اس بات کی نشاندہی کرے کہ ایران نے جنگ سے قبل کے افزودہ یورینیم کی مقدار سے زیادہ پیداوار شروع کی ہو۔
IAEA کی بورڈ آف گورنرز کو 31 مئی 2025 کو دی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں گروسی نے دعویٰ کیا کہ ایران نے تین غیر ظاہر شدہ مقامات پر جوہری سرگرمیوں کی اطلاع نہیں دی، اور 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر پر تشویش ظاہر کی۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں شامل بعض غیر متعلقہ نکات ایجنسی کی پیشہ ورانہ غیر جانبداری اور شفافیت کے خلاف ہیں۔ ادارے نے واضح کیا کہ 60 فیصد یورینیم کی افزودگی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت ممنوع نہیں ہے، اور ایران کی تمام افزودگی اور ذخائر ایجنسی کی نگرانی میں ہیں۔
13 جون کو اسرائیل نے ایران پر بلااشتعال جنگ مسلط کی، جس میں کئی اعلیٰ فوجی افسران، جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ ایک ہفتے بعد امریکہ نے بھی جنگ میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے ایران کے تین بڑے جوہری مراکز پر بمباری کی، جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور NPT کی سنگین خلاف ورزی تھی۔
ایران نے جنگ سے قبل ہی IAEA کو خبردار کیا تھا کہ اگر ایجنسی نے سیاسی بنیادوں پر کوئی قدم اٹھایا تو یہ تہران کے ساتھ تعاون کو متاثر کرسکتا ہے۔
جون کے آخر میں ایران کی آئینی کونسل نے ایک پارلیمانی بل کی منظوری دی جس کے تحت IAEA کے ساتھ تمام تعاون معطل کرنے کا حکم دیا گیا۔ بل میں امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کے بعد ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ